اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے نے سیکرٹری ریلوے کی عدم حاضری اور تیز گام حادثہ میں واضح ہدایات کے باوجود امداد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت ریلوے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ریلویز کی طرف سے مسافروں اور محکمہ ریلوے کے ملازمین کیلئے کورونا وائرس کی وبا سے بچائو کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے علاوہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کے 31 اکتوبر2019ء کو پیش آنے والے تیزگام کے حادثہ کے نتیجہ میں زخمیوں اور جاں بحق افراد کو دیئے گئے معاوضہ کے حوالے سے عوامی اہمیت کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری ریلوے کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو وزارت ریلوے کی طرف سے مسافروں اور ملازمین کی کورونا وائرس سے بچائو کیلئے اٹھائے گئے اقدامات بارے حکام نے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے 19 مارچ کو 5 مسافرٹرینیں بند کی گئیں، 20 مارچ کو 21 اور 31 مارچ کو تمام مسافر ٹرینیں بند کر دی گئیں، حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے 20 مئی کو 15 ٹرینیں بحال کی گئیں اور یکم جون سے تمام مسافر ٹرینیں بحال کر دی گئیں تاکہ مسافروں کو سفر کی سہولیات فراہم کی جا سکیں اور اس کیلئے متعدد حفاظتی اقدامات کیے گے جن میں سے ٹرین میں بیٹھنے کی 100 فیصد استعداد کو کم کر کے60 فیصد تک محدود کیا گیا، سیٹیوں کے درمیان 4 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا اور کل 25 ریلوے سٹیشن کھولے گئے۔
اس کے علاوہ ریلوے سٹیشن میں صرف ٹکٹ والوں کا داخلہ رکھا اور مناسب سٹاف کو بلایا گیا ہے، ۔ہر سٹیشن میں میڈیکل سٹاف اور ٹرین میں ایک آئسولیشن ڈیپارٹمنٹ رکھا گیا، ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں پر جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے اور رش سے بچنے کیلئے آن لائن بکنگ کرائی گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت ریلوے میں کورونا وبا کی وجہ سے تین افراد کی اموات ہوئیں اور 50 ملازمین کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہوئے۔
رکن کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کہا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سبی سیکشن کی پیش رفت رپوٹ بارے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہاکہ کوئٹہ تفتان ٹریک پہلے سے بنا ہوا ہے اس پر ٹرین سروس فراہم کرنے کے حوالے سے کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کیا جائے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے پر مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے اور اس کیلئے مشاورت کی جار ہی ہے۔ کمیٹی نے کوئٹہ چمن ٹریک کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
سانحہ تیز گام کے متاثرین کو معاوضے کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حادثے میں 34 افراد زخمی ہوئے جنہیں 50 ہزار سے 3 لاکھ کا معاوضہ دیا گیا اور اس مد میں 2 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔
تیز گام حادثے میں 74 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے68 افراد کے لواحقین کو 15 لاکھ فی کس کے حساب سے 10 کروڑ امداد دی گئی ہے اور صرف6 افراد کے لواحقین باقی ہیں جن میں سے 2 افراد کے لواحقین مل نہیں سکے اور 4 افراد کے لواحقین ضروری کاغذات دے کر امداد حاصل کر سکیں گے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو نے کہا کہ محکمہ ریلوے نے بھی متاثرین کو امداد دینے کا کہا تھا اس پر کتنا عملدرآمد کیا گیا ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ لواحقین کولائف انشورنس کی مد سے معاوضہ دیا گیا ہے،وزارت ریلوے نے امداد فراہم نہیں کی۔
چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس کی تفصیلات طلب کر لیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، عطاءالرحمنِ اور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ وزارت ریلوے کے حکام نے شرکت کی۔