”دی گریٹ ری سیٹ“ کیلیے تمام ممالک کو ہر شعبہ زندگی کو تبدیل کرنا ہو گا 

کورونا بحران کو ایک بہتر دنیا کی تشکیل میں بدلنا ممکن ہے، مشترکہ اور فوری اقدامات درکار ہوں گے، کیپٹل ازم کو نئے سرے سے استوار کرنا پڑے گا، بانی عالمی اقتصادی فورم پروفیسرڈاکٹرکلازشواب

812
چیئرمین ورلڈ اکنامک فورم ڈاکٹر کلاز شواب کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات (جنوری 2020ء)

اسلام آباد: عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے بانی اور انتظامی چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر کلازشواب نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بحران کو ایک بہتر دنیا کی تشکیل میں بدلنا ممکن ہے تاہم اس کیلیے ہمیں مشترکہ اور فوری اقدامات درکار ہوں گے۔

اپنے ایک حالیہ آرٹیکل میں ڈاکٹر کلاز شواب نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے حوالے سے اقدامات کے بعد کئی تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دنیا کی اقتصادی اور سماجی بنیادوں کو نئے سرے سے استوار کرنا ممکن ہے، اس کیلیے پروفیسرشواب نے” دی گریٹ ری سیٹ“ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سٹیک ہولڈر کیپٹل ازم کیلئے ہمارے پاس بہتر موقع ہے۔ وبا سے نمٹنے کیلیے لاک ڈاﺅن میں اگرچہ بتدریج نرمیاں آئیں گی تاہم دنیا کے سماجی اور اقتصادی امکانات کے بارے میں پریشانی میں شدت آئے گی، اس کیلئے وجوہات بھی موجود ہیں، دنیا بھر کی معیشتوں میں تیزی سے سست روی ہوئی ہے اور ممکن ہے کہ ہمیں 1930ء کی عظیم کساد بازاری کے بعد اب تک کی سب سے بدترین اقتصادی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے، یہ صورتحال اگرچہ ممکن ہے تاہم اس سے بچنا ناممکن نہیں۔

ڈاکٹر کلاز شواب نے کہا کہ بہتر دنیا کے حصول کیلئے مشترکہ طور پر اقدامات اٹھانا ہوں گے، دنیا کو اپنے معاشروں اور معیشتوں کے تمام پہلووں بشمول تعلیم، عمرانی معاہدوں اور کام کیلیے ماحول کو نئے سرے سے استوار کرنا ہو گا، اس عظیم تبدیلی کیلئے تمام ممالک بشمول امریکا سے لیکر چین اور آئل اینڈ گیس سے لیکر ٹیکنالوجی تک ہر صنعت کو اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہو گا، مختصر طور پر ہمیں کیپٹل ازم کو نئے سرے سے استوار کرنا پڑے گا۔

چیئرمین ورلڈ اکنامک فورم نے اپنے آرٹیکل میں کورونا وائرس سے انسانی صحت اور معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس منظر نامہ میں پہلے سے موجود ماحولیاتی، سماجی اور معاشی مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں تاہم بہتر بات یہ ہے کہ اس وباء کے بعد ہم نے طرز زندگی میں تیزی سے تبدیلیوں کو دیکھا ہے، اس میں سفر اور دفاتر میں کام جیسے معمولات شامل ہیں، اس کے علاوہ لوگوں میں صحت عامہ، معاشروں کے غریب طبقات اور معمرافراد کیلئے قربانیوں اور ایثار کا جذبہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

انہوں کہا کہ ‘گریٹ ری سیٹ’ کیلئے حکومتوں کو اپنی معیشتوں کو لچکدار اور منصفانہ بنانا ہوگا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ ہو، حکومتوں کو وباء سے متاثر ہونے والے شہریوں، کاروبار اور صنعتوں کو ریلیف دینا ہوگا اس کے کیلئے مالیاتی پیکجز بہترین ہیں، اس کے ساتھ ساتھ صحت اور سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here