خیبر پختونخوا: مالی سالی 2020-21ء کیلئے 923 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

صحت کےلیے ریکارڈ بجٹ مختص، متعدد اشیا پر سیلز ٹیکس میں کمی، ایک لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے 77 ارب روپے مختص، بلین ٹری منصوبے کے تحت 25 ہزار نئی بھرتیاں اور 19 کروڑ سے زائد پودے لگائے جانے کا اعلان

944

پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2020-21ء کے لیے 923 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا۔

بجٹ صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کی جانب سے کے پی اسمبلی میں پیش کیا گیا جس میں صوبے میں سابق فاٹا کے ضم کیے گئے قبائلی اضلاع کے لیے 184 ارب جبکہ باقی اضلاع کے لیے 739.1 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ مالی سال 2020-21ء  کے لیے صوبے کا ترقیاتی بجٹ 317.8 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں 95.9 ارب صوبے میں ضم کیے گئے قبائلی اضلاع اور 221.9 ارب روپے باقی ماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

شعبہ صحت کیلئے ریکارڈ بجٹ مختص

کے پی حکومت نے اگلے مالی سال میں شعبہ صحت کے لیے ریکارڈ 124 ارب روپے مختص کیے ہیں، صوبے کے غیر قبائلی اضلاع کا صحت کا بجٹ 87 ارب سے بڑھا کر 105.9 ارب روپے کردیا گیا ہے جبکہ بجٹ میں انسداد کورونا ایمرجنسی پروگرام کے لیے 24 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

شعبہ صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 24 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع پر 10.6 ارب جبکہ باقی اضلاع کے لیے 13.8 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ کہ حکومت ہسپتالوں میں ادویات، طبی آلات اور ڈاکٹروں کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل استعمال کرے گی۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت نے مستحق افراد کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کے لیے بجٹ میں 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کے پی کے ٹیچنگ ہسپتالوں کے لیے 36 ارب، صحت کے اہم منصوبوں کی تکمیل کے لیے چار ارب جبکہ بڑے ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے چھ  ارب روپے کا سپیشل ڈیمانڈز فنڈ قائم کیا گیا ہے۔

مزید برآں بنیادی صحت کے مراکز کی بہتری کے لیے عالمی بنک کے تعاون سے 13 ارب روپے مالیت کا ایک منصوبہ شروع کیا جائے گا۔

ادویات کی خریداری کے لیے بجٹ 2.5 ارب سے بڑھا کر چار ارب کرنے کے علاوہ نجی شعبے کے ذریعے ہسپتالوں سے کچرا اُٹھانے کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

 زرعی شعبے کا بجٹ 

خیبر پختونخوا حکومت نے بجٹ میں زرعی شعبے کے لیے 14 ارب روپے رکھے ہیں جس میں سے 40 سے زائد زرعی منصوبوں پر 10 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

اس مقصد کے لیے نصف سے زائد مالی وسائل مقامی ذرائع سے جبکہ باقی ماندہ وسائل قرض کی صورت میں حاصل کیے جائیں گے۔

صوبے میں ضم شدہ قبائلی اضلاع میں زراعت کے شعبے کے لیے 1.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ان علاقوں میں کاشتکاری کے جدید طریقے متعارف کروانے کے لیے غیر ملکی قرضے بھی لیے جائیں گے۔

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا 

خیبر پختونخوا حکومت نے بھی بجٹ برائے مالی سال 2020-21ء میں کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے اور نہ ہی پرانے ٹیکسوں کی شرح کو بڑھایا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ کورونا کے چیلنج کے باوجود رواں مالی سال صوبے کی آمدنی 36 ارب روپے ہونے کا امکان ہے جو کہ پچھلے برس کی نسبت 20 فیصد زیادہ ہے اور اگر وبا نہ پھوٹتی تو یہ آمدنی 45 ارب روپے ہو سکتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 27 اشیاء پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی ہے اس کے علاوہ انصاف روزگار سکیم کے تحت 3 ہزار 929 افراد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔

بجٹ تقریر میں انہوں نے مزید بتایا کہ طورخم بارڈر کو ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے لیے اور برآمدات بڑھانے کے لیے صوبائی حکومت نے 26 ارب جبکہ درآمدی ڈیوٹی منظم کرنے کے لیے 3.5 ارب روپے رکھے ہیں۔

اس کے علاوہ بجٹ میں تجارتی و معاشی ترقی اور 60 ہزار سے ایک لاکھ نوکریاں پیدا کرنے کے لیے 77 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی ریونیو اتھارٹی کی اچھی کارکردگی کے باعث اس کی آمدنی 10 ارب سے بڑھ کر 17 ارب روپے ہو گئی ہے۔

ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے دس لاکھ لوگوں کو قرضے دینے کے علاوہ 30 ہزار انٹرپرینیورز کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے جس سے پانچ لاکھ لوگ مستفید ہوں گے۔

مزید برآں بلین ٹری منصوبے کے لیے مزید 25 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی اور 19 کروڑ سے زائد پودے لگائیں جائیں گے۔ اس کے علاوہ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے لیے بجٹ میں 30.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here