حکومت، ملکی بینکوں کے بروقت اقدامات سے ترسیلات زر پر ناموافق اثرات کم ہوئے: وزارت خزانہ 

بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں عالمی بینک کی 23 فیصد کمی کی پیشنگوئی کے مقابلے میں صرف 4.3 فیصد کی کمی رونما ہوئی

567

اسلام آباد: سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے پاکستان کی حکومت اور ملکی بینکوں کے بروقت اور مربوط اقدامات کی وجہ سے ترسیلات زر پر ناموافق اثرات کو کم کیا گیا اور اس کے نتیجہ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جاری مالی سال کے دوران ترسیلات زرمیں عالمی بینک کی 23 فیصد کمی کی پیشنگوئی کے مقابلے میں صرف 4.3 فیصد کی کمی رونماہوئی۔

فیملی ریمی ٹیسنز کے عالمی دن (International Day of Family Remittances Action) کے موقع پر بین الاقوامی ترقی کیلئے برطانوی ادارہ ڈی ایف آئی ڈی کے زیراہتمام ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ہمارے پاس علاقائی ممالک کے دستیاب ڈیٹا کے مطابق بنگلہ دیش میں مارچ سے لیکر مئی تک کی مدت میں ترسیلات زر میں 16.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر جو جائزے مرتب کئے گئے تھے ان کے مطابق وباء کی وجہ سے اپریل کے بعد ترسیلات زر میں زیادہ کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم حکومت نے ان اثرات کو کم کرنے کیلئے بروقت اقدامات کئے، بینکوں کو قانونی ذرائع سے ترسیلات زر ارسال کرنے کے بارے میں جارحانہ آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی، جن علاقوں میں زیادہ ترسیلات زر ارسال کی جا رہی ہے، وہاں کیش کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔

اسی طرح بینکوں کو ترسیلات زر وصول کرنے والوں کو آسانی اور سہولت کے ساتھ کیش کی ادائیگی، ترغیباتی سکیموں جیسے تحائف اور لکی ڈرا کے ذریعہ ترسیلات زر کے فروغ، اور کائونٹر پر کیش کی حد بڑھانے کیلئے بھی کہا گیا ہے۔

سٹیٹ بینک کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے انسداد کے ماہرین کی ٹیم نے تمام بینکوں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے حوالہ سے جملہ قوانین اور قواعد و ضوابط پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومتی کوششوں اور ہدایات کی روشنی میں بینکوں نے مارکیٹنگ کے ضمن میں کوششوں میں تیزی دکھائی، مئی سے لیکر جون تک کے عرصہ میں مختلف بینکوں نے علیحدہ طور پر جبکہ 6 بڑے بینکوں نے ملکی ٹی وی چینلوں پر مشترکہ طور پر ریکارڈ تعداد میں کمرشل چلائے، ان کمرشلز میں قانونی ڈیجیٹل ذرائع سے ترسیلات زر ارسال کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

نوید کامران بلوچ نے کہا کہ ترسیلات زر کے فروغ کیلئے حکومت پاکستان کی کوششوں اور معاونت کے نتیجہ میں پاکستان کو کورونا وائرس کے جھٹکوں کو برداشت کرنے میں مدد ملی، حکومت نے چھوٹے پیمانے پر ترسیلات زر ارسال کرنے والوں کی سہولت کیلئے دو سکیموں میں تبدیلیاں بھی کی ہے، دستاویزی شہادت کے بغیر ترسیلات زر کی ٹرانزیکشن کی حد کو 1500 ڈالر سے بڑھا کر5000 ڈالر کر دیا گیا ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ یہ بات حیران کن نہیں کہ کورونا وائرس کی وباء نے مجموعی طور پر کاروبار بالخصوص مالیاتی خدمات کی ہیت تبدیل کر دی ہے۔ ہمارے پاس دستیاب اعدادوشمار کے مطابق آٹومیٹڈ پراسیسنگ سسٹم، موبائل والٹ ، اور ڈائریکٹ اکاﺅنٹ کریڈٹ سہولت کے حامل بینکوں کی ترسیلات زرمیں ان بینکوں کی نسبت خاصاً اضافہ ہوا ہے جن کے پاس یہ سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے ویبینار کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان اب تک کورونا وائرس کی وباء کے ترسیلات زر پر اثرات کے براہ راست یا پہلے راونڈ سے گزر رہا ہے، بالواسطہ یا دوسرا دور مزدور مارکیٹوں والے ممالک بالخصوص خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں معاشی سست روی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے آنا باقی ہے، اس منظر نامہ میں بینکوں کیلئے یہ صحیح وقت ہے کہ وہ ترسیلات زر بھیجنے والوں کیلئے ڈیجیٹل چینلز اور اکاﺅنٹ کریڈٹ ریمیٹنس پراڈکٹس کوفروغ دیں۔

سیکرٹری خزانہ نے ترسیلات زرارسال کرنے والے ممالک سے نقل مکانی کرنے والے ورکرز کو ملک کی مرکزی معاشی سرگرمیوں میں شامل کرنے کیلئے جامع منصوبے تیارکرنے کی تجویز بھی پیش کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here