تجارتی مقاصد کےلئے تفتان بارڈرکھولنے کا نوٹیفکیشن جاری

بارڈر ہفتے کے ساتوں روز کھلا رہے گا، کورونا وباء کو روکنے کےلئے وزارت صحت اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری کردہ ایس او پی پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا

472

اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور زرعی مصنوعات پر خصوصی کمیٹی کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے تجارتی مقاصد کےلئے تفتان بارڈرکھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کورونا وباء کے پھیلائو کو روکنے کےلئے 27 مارچ اور 13 اپریل 2020ء کو بارڈر بند کرنے کے اپنے نوٹیفیکیشن میں تبدیلی کرتے ہوئے تفتان بارڈر کو تجارتی مقصد کےلئے کھولنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے، بارڈر ہفتے کے ساتوں روز کھلا رہے گا تاہم کورونا وباء کو روکنے کےلئے وزارت صحت اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری کردہ ایس او پی پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

اس فیصلے پر فوری عملدرآمد کےلئے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان کو فیصلے سے بروقت آگاہ کر دیا گیا ہے۔

زرعی مصنوعات کی خصوصی کمیٹی نے آم کے کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کےلئے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، داخلہ اور ہوا بازی کی وزارتوں کو کمیٹی کے اجلاس میں مدعو کیا تھا۔

سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ آم ایک جلد خراب ہونے والا پھل ہے اور اس کی برآمد میں لاجسٹک رکاوٹوں اور طریقہ کار میں پیچیدگیوں کی وجہ سے ہونے والی تاخیر سے قومی خزانے کو بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ باڈر کو کھولنے اور تجارتی سہولیات کی فراہمی میں تاخیر سے آم کے کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کےلئے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔

کمیٹی نے اپنے گذشتہ اجلاس میں وزارت داخلہ کو رواں سیزن کے دوران آم کی ایران برآمد کےلئے تفتان بارڈر کو ہفتہ کے ساتوں روز کھولنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی سفارش کی تھی۔

سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم پاکستان کو اس سلسلے میں ایک خط بھی لکھا ہے جس میں آم کے برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آم برآمدکنندگان کو سہولت فراہم کرنے کےلئے متعلقہ وزارتوں کو ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں وزارت ہوابازی کو بھی برآمد کنندگان کی سہولت کے لئے آم کی برآمدگی کے لئے فریٹ چارجز میں کمی کی سفارش کی تھی جس پر وزیر ہوابازی نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پی آئی اے کو آم کی برآمد کےلئے فریٹ چارجز کو کم کرنے اور اس مقصد کےلئے بی 777 طیارہ کی پروازیں چلانے کی ہدایت کریں گے۔

دوسری جانب پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستاعلیٰ وحید احمد نے تفتان بارڈر کھولنے کے فیصلے کو خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی منظوری اور وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد تفتان سرحد تجارت کے لیے کھلنے سے آم کی رکی ہوئی ایکسپورٹ بحال ہو گئی ہے جس سے ملک کو کروڑوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا۔

 وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سرحد سے تجارتی سامان لانے اور لے جانے والی گاڑیوں کی تعداد پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوگی ۔تفتان بارڈر سے تجارتی سان بالخصوص ام اور دیگر پھل سبزیوں کو ترجیحاً کلیئر کیا جائے گا۔

وفاقی وزارت تجارت نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ آم کی ایکسپورٹ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ایکسپورٹرز، این ایل سی، ایف سی اور ایرانی کسٹم حکام سے اشتراک قائم کیا جائے اور پاک ایران بارڈر پر کولڈ اسٹوریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے آم کی کنسائنمنٹس کو بلاتاخیر ایران روانہ کیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here