ای ایف پی کا کورونا کی سنگین صورتحال میں آکسیجن سلنڈرز درآمد کرنے کا مطالبہ 

مریضوں کی تعداد بڑھنے سے ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈز کی شدید قلت، منافع خور استعمال شدہ سلنڈر 500 فیصد مہنگا بیچ رہے ہیں: صدر ایمپلائز فیڈریشن

801

کراچی: ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے ملک میں کورونا کے مہلک مرض پھیلنے کی وجہ سے آکسیجن کی بڑھتی طلب کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر چین سے آکسیجن سلنڈر درآمد کرنے کی تجویز دیتے ہوئے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں وسیع گنجائش کے باوجود منافع خور استعمال شدہ سلنڈر 500 فیصد زائد قیمت پر فروخت کر رہے ہیں جو انتہائی شرمناک فعل ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار کورونا مریضوں کی تصدیق کے ساتھ ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈروں کی قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے، اسی طرح آکسیجن کنسین ٹریٹرز اور اوکسی میٹری ڈیوائسز کی بھی بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے جو اگر دستیاب بھی ہیں تو ان کی قیمت انتہائی زیادہ ہے، چونکہ گھروں میں کورنٹائن کرنے والوں کو بھی آکسیجن سلنڈر کی ضرورت پڑتی ہے تاہم اس کی عدم دستیابی اور بہت زیادہ قیمت نے ملک میں صحت کے نظام کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے جس پر بروقت توجہ دے کر قیمتی انسانوں جانوں کو بچا جا جاسکتا ہے۔

ای ایف پی کے صدر نے اس سنگین صورتحال میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ بڑی تعداد میں آکسیجن سلنڈرز درآمد کیے جائیں تاکہ ہسپتالوں اور گھروں میں آکسیجن کی بڑھتی ضرورت کو پورا کیا جاسکے کیونکہ آکسیجن سلنڈرز اور اس متعلقہ آلات کی قیمتوں میں نہ تھمنے والا اضافہ جاری ہے لہٰذا اب وقت آگیاہے کہ گیس پلانٹس کی موجودہ پیداواری صلاحیت کاجائزہ لیا جائے تاکہ درآمدات کے ذریعے موجودہ طلب کو پورا کیا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپلائی چین کے لیے ضوابط ضروری ہیں تاکہ دستیابی اور قیمتوں کے مسائل پر قابوپایاسکے جبکہ اس بات کو یقینی بناناچاہیے کہ کوئی بھی  ذاتی مفاد کے لیے قومی صحت ایمرجنسی کا استحصال نہ کرسکے نیز آکسیجن سلنڈرز کے بحران میں وینٹی لیٹرز پر بھی لازمی توجہ دی جائے لہٰذا حکومت کو آکسیجن سلنڈرز درآمد پر غور کرنا چاہیے اور مقامی و رسد میں توازن کویقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا چاہیے۔

ای ایف پی کے صدر نے انسانیت کے ناطے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ ایک بار آکسیجن سلنڈر استعمال کرنے کے بعد اسے فوری واپس کریں تاکہ کسی ضرورت مند کی جان بچائی جاسکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here