پاما کا گاڑیوں کی خرید و فروخت پر ٹیکسز کی شرح میں کمی کا مطالبہ

آٹو موبائل کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 2.8 فیصد، تیل و گیس اور ٹیلی کام سیکٹرز کے بعد 30 ارب روپے سالانہ کے حساب سے تیسرا بڑا ٹیکس دہندہ شعبہ ہے

899

اسلام آباد: پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاما) نے آٹو موبائل کے شعبہ نے ٹیکسز میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں شعبہ کا حصہ 2.8 فیصد ہے، ہر سال گاڑیاں تیار کرنے والی صنعت قومی خزانہ کو 30 ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکسز ادا کرتی ہے۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاما) کے سابق چیئرمین مشہود علی خان نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی اور ٹیکسز کی شرح میں اضافہ سے آٹو موبائل کی صنعت شدید متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے کاروں کی فروخت میں کمی کے باعث پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں کاروں کی پیداوار 89 ہزار 284 یونٹس تک کم ہو گئی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ 96 ہزار 415 کاریں اندرون ملک تیار کی گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چند سال قبل ہماری پیداوار 2.5 لاکھ یونٹس تک بڑھ گئی تھی اور ہمارا ہدف 5 لاکھ یونٹس سالانہ کا تھا لیکن کاروں کی پیداوار میں اضافہ کی بجائے کمی ہو رہی ہے جو باعث تشویش ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گاڑیوں کی خرید و فروخت پر عائد ٹیکسز کی شرح میں کمی کی جائے تاکہ آٹو موبائل کی صنعت میں اہم کردار اد اکرتی ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ 2.8 فیصد ہے جبکہ صنعت سے ہر سال حکومت کو 30 ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکسز بھی ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی صنعت اور ٹیلی کمیونیکیشن کے بعد آٹو موبائل کا شعبہ تیسرا بڑا ٹیکس دہندہ شعبہ ہے جس کی بحالی کے لئے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here