پشاور : وفاق کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث خیبر پختونخواہحکومت کی طرف سے 60 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کی وجہ سے وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختنوخوا کو نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی ادائیگی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو خسارے پر مبنی بجٹ پیش کرنا پڑے گا۔
مالی سال 2019-20ء میں وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کو بجلی کی پیداوار کی مد میں 55 ارب روپے نیٹ ہائیڈل پرافٹ دینا تھا تاہم ابھی تک اس ضمن میں صرف 15 ارب روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔
جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو اگلے مالی سال کا بجٹ 60 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ پیش کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے:
کورونا وائرس: ایک ارب 70 کروڑ افراد کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے، برطانوی ماہرین
سی پیک کا کراچی تا پشاور ایم ایل وَن منصوبہ اگلے برس مارچ میں شروع ہونے کا امکان
کورونا کی شدت بڑھی تو بجٹ میں طے کردہ اہم اہداف کا دوبارہ جائزہ لیں گے: مشیر خزانہ
اس سے پہلے این ایف سی ایوارڈ میں بھی صوبے کے حصے سے 154 ارب روپے کاٹ لیے گئے ہیں جس کی وجہ سے کے پی حکومت مالیاتی اخراجات کے حوالے سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق کے پی حکومت اگلے مالی سال کے بجٹ میں صحت، تعلیم اور پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے لیے زیادہ رقم مختص کرنا چاہتی ہے تاہم جمعے کو پیش کیے جانے والے بجٹ میں دیگر محکموں کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی جائے گی جس کا اثر کئی اہم منصوبوں کی تعمیر پر پڑے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا بجٹ کورونا کی وجہ سےمتاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہلک وباء کے باعث پچھلے تین ماہ میں صوبے کو 160 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو بجٹ خسارہ کم سے کم رکھنے کے لیے قرض لینا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی جانب سے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
صوبائی محکمہ خزانہ میں پرافٹ اردو کے ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ صوبائی وزار نے مختلف محکموں میں بھاری تنخواہوں پر میرٹ کے خلاف بھرتیاں کروائی ہیں جس کی وجہ سے بھی خزانے کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور میں این ایف سی ایوارڈ اور نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں صوبے کو پی ٹی آئی کی اپنی حکومت سے زیادہ فنڈز دیے جاتے تھے۔