اسلام آباد : ایک طرف مالی بحران کو عذر بنا کر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے معذوری ظاہر کر دی ہے تو دوسری طرف عوام کے منتخب نمائندوں کی جانب سے اپنے اہلخانہ کیلئے مراعات میں اضافہ کر لیا ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے ارکان پارلیمان کے اہلخانہ کے لیے سالانہ 25 بزنس کلاس ٹکٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
منتخب نمائندوں کے اہلخانہ یہ ٹکٹیں بذریعہ ہوائی جہاز اندرون ملک سفر کے لیے استعمال کر سکیں گے، یہ سہولت سالانہ تین لاکھ روپے کے ٹریول واؤچرز کے علاوہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سادگی کی علمبردار حکومت نے اراکینِ پارلیمنٹ کی مراعات میں خاموشی سے اضافہ کردیا
اس اقدام کو جائز قرار دیتے ہوئے کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کہ تمام ارکان پارلیمان امیر نہیں ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممبرز آف پارلیمنٹ (تنخواہ اور مراعات ) ترمیمی بل 2020ء سے قومی خزانے پر بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ اس میں کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ صرف پروسیجر کی تبدیلی کی گئی ہے۔
پارلیمانی امور ڈویژن کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کو ممبرز آف پارلیمنٹ ( تنخواہ اور مراعات) ایکٹ 1974ء کے تحت مفت ہوائی سفر کی سہولت میسر ہے جس کے تحت منتخب نمائندوں کو بزنس کلاس کے ہوائی سفر کے لیے سالانہ پچیس اوپن ریٹرن ٹکٹ دیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ارکان پارلیمان اور انکے اہلخانہ کو ٹرین اور ہوائی جہاز کے سفر کے لیے سالانہ تین لاکھ روپے کے واؤچرز بھی دیے جاتے ہیں۔
پارلیمانی امور ڈویژن کا کہنا ہے کہ ارکان کی جانب سے کافی عرصے سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ انہیں فراہم کیے جانے والے 25 ائیر ٹکٹ پر انکے اہلخانہ کو بھی سفر کی اجازت دی جائے اور اس مطالبے کو قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کی حمایت بھی حاصل تھی لہٰذا اس مطالبے کو اب سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے منظور کرلیا ہے۔
مزید برآں پورے سال کے لیے فراہم کیے جانے والے بزنس کلاس کے اوپن ریٹرن ٹکٹ ایکسپائر نہیں ہونگے اور انہیں کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ ان ٹکٹوں کے استعمال کے لیے عمر کی بھی کوئی حد نہیں ہے اور انہیں رکن پارلیمنٹ کے 18 سال سے کم عمر رشتے دار بھی سفر کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
ہوائی سفر کے مفت ٹکٹ پر اہلخانہ کو سفر کی اجازت دینے کے حوالے سے بل حکومتی جماعت کے اہم رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی افئیرز سینیٹر بابراعوان کی جانب سے پیش کیا گیا۔
یہ بل دراصل ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کے ایکٹ میں ترمیم سے متعلق ہے جس کے تحت اب اگر کوئی رکن سفری واؤچرز نہ لینا چاہے تووہ ان کے بدلے برابر کی مالیت کا الاؤنس لے سکتا ہے۔