پنجاب کے نئے بجٹ میں لائیو سٹاک، ڈیری سیکٹر کیلئے 13.3 ارب روپے مختص

777

لاہور: پنجاب حکومت نے مالی سال 2020-2021 کے صوبائی بجٹ میں لائیو سٹاک اور ڈیری سیکٹر کے لیے 13.3 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران لائیو سٹاک اور ڈیری سیکٹر کے لیے اعلان کیے جانے والے کُل بجٹ میں سے 11.6 ارب روپے غیر ترقیاتی منصوبوں کے لیے جبکہ 1.7 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت نے گوشت کی پیداوار میں اضافے کے لیے 375.2 ملین روپے، پولٹری کے بیک یارڈ کے لیے 116.2 ملین روپے، پنجاب کے دیہاتی علاقوں میں ویٹرنری سروسز کے لیے 100 ملین روپے، پروجینی ٹیسٹنگ پروگرام (پی ٹی پی)، ڈی این اے بینک اور نان ڈسکرپٹ کیٹل کے ذریعے برِیڈنگ میں بہتری کے لیے 82 ملین روپے اور راجن پور میں ویٹرنری سروسز کی فراہمی اور صلاحیت میں اضافے کے لیے 300 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس کے باعث دودھ کی سپلائی چین متاثر، ڈیری انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ

خیبر پختونخوا کا ورلڈ بنک کی معاونت سے لاکھوں ایکڑ بنجر رقبہ زرعی استعمال میں لانے کا فیصلہ

ڈیری ڈویلپمنٹ کے ماہر تجمل مہدی نے پرافٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 95 فیصد پاکستان کا ڈیری سیکٹر غیررسمی ہے جو کھلا دودھ فروخت کرتا ہے، حکومت نے پہلے ہی 2022ء سے کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی فنڈ مختص نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اکثر سنتے تھے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) نے ہزاروں لٹر ناقص دودھ تلف کیا ہے، وہ کافی نہیں ہے، حکومت کو غیررسمی ڈیری سیکٹر کی صلاحیت میں اضافے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے اور متعلقہ افراد کو پاسچرائزیشن کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

تجمل مہدی نے مزید کہا کہ فارم سے لے کر سیل پوائنٹ تک حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد کے ذریعے کھلے دودھ کے معیار کو بڑے پیمانے پر بہتر کیا جا سکتا ہے۔

تجمل نے زور دیا کہ دنیا بھر میں دودھ خوراک کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے، ہے اور حکومتیں قواعد و ضوابط متعارف کرا کے عوام کے حفظانِ صحت کے لیے دودھ کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے کم سے کم پاسچرائزیشن قوانین لاگو کر رہی ہے۔ اس حکومت کو چاہیے کہ کھلے دودھ کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے پاسچرائزیشن کے قوانین کو لاگو کرے۔

انہوں نے کہا کہ تمام قسم کے دودھ اور ڈیری مصنوعات میں انسانوں میں بیماریاں منتقل کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اسی وجہ سے دودھ کی پاسچرائزیشن کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here