راولپنڈی: تاجر برادری نے بجٹ کو توقعات سے کم قرار دیتے ہوئے سالانہ ٹیکس ہدف کے بارے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے صدر صبور ملک نے کہا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی، خام مال، صنعتوں پر ڈیوٹی کی شرح میں کمی، آٹو رکشہ اور موٹرسائیکل پر ایڈوانس ٹیکس کی چھوٹ اور کیپٹیل گین ٹیکس میں رعایت سے کاروباری سرگرمیاں تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بجٹ کو مجموعی طور پر متوازن قرار دیتے ہوئے نیا ٹیکس نہ لگانے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے تاھم بجٹ کو تاجر برادری کی توقعات سے کم قرار دیتے ہوئے محصولات ہدف پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
صبور ملک نے کہا کہ بجٹ میں محصولات کا زمینی حقائق کے برعکس 4963 ارب کا ہدف رکھا گیا ہے۔گذشتہ سال بھی ہدف تین اعشاریہ تین فیصد رکھا گیا تھا لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ شرح نمو منفی ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ چیمبر نے سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز دی تھی، تنازعات کے متبادل حل یعنی اے ڈی آر سی کو فعال کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کہ چیمبر کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ پوائنٹ آف سیلز کے لیے چیمبر نے ٹیکس موخر کرنے کی تجویز دی تھی تاہم اس کی شرح 14 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کی گئی ہے۔ ہمارا مطالبہ سنگل ڈیجٹ تک لانے کا تھا۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس نے ای آڈٹ کو بھی ناقابل عمل قرار دیا ہے، چیمبر کے صدر نے کہا ہے کہ یہ خوش آئند ہے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ خام مال پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ بھی چیمبر کا مطالبہ تھا جو پورا ہوا۔ سرمائے کی کمی دور کرنے کے لیے ٹیکس ری فنڈز جاری کیے گئے ہیں یہ بھی اچھا اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنانس ایکٹ کی شق 236 جے کے تحت ریٹس معقول بنانے کا مطالبہ بھی پورا ہوا۔ تعمیراتی شعبے کے لیے اعلان کردہ سکیم جو دسمبر 2020ء میں ختم ہو رہی تھی چیمبر نے مطالبہ کیا تھا کہ اس میں توسیع کی جائے۔ اسے بڑھا کر جون 2021 کر دیا گیا ہے۔ یہ خوش آئند ہے۔
ایف بی آر سسٹم کو اپ ٹو ڈیٹ کرنے اور مکمل طور پر ڈیجٹلائزڈ کرنے کا مطالبہ بھی پورا ہوا۔ مقامی صنعت کے لیے ڈیوٹی کی شرح بارہ سے کم کر کے چھ فیصد کی گئی ہے۔ اس سے صنعت کو فائدہ ہو گا۔موجودہ حالات میں متوازن بجٹ ہے۔