کساد بازاری سے کئی ملین بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہونے کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ

وباء کے دوران سکول بند ہونے سے چائلڈ لیبر میں اضافہ، سکولوں کی بندش سے 130 سے زیادہ ممالک کے ایک ارب سے زیادہ طلبہ متاثر ہو رہے ہیں: یونیسیف

489

جنیوا: اقوام متحدہ کے دو اداروں عالمی ادارہ برائے محنت اور بچوں کے حوالے سے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا لاک ڈاﺅن کے باعث کساد بازاری سے مزید کئی ملین بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہوسکتے ہیں، بحران کے دوان بچوں کی سکولوں کی فیسیں ختم کرنے سمیت دیگر ضروری اقدامات کیے جائیں جن میں غریب خاندانوں کے معاشرتی تحفظ کے لیے انھیں مالی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

دونوں اداروں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق 2000ء سے اب تک چائلڈ لیبر کے شکار بچوں کی تعداد میں 94 ملین (9 کروڑ 40 لاکھ) کی کمی آئی تھی تاہم کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا عالمی بحران اور کساد بازاری بچوں کو دوبارہ چائلڈ لیبر پر متوجہ کرسکتے ہیں۔

انھوں نے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا لاک ڈاﺅن کے باعث صرف رواں سال دنیا میں 60 ملین (6 کروڑ) افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دو دہائیوں تک چائلڈ لیبر میں مسلسل کمی کے بعد کورونا بحران کے باعث لاکھوں بچے مزدوری پر مجبور ہورہے ہیں اور یہ اتنے عرصے میں پہلا اضافہ ہے۔

آئی ایل او کے سربراہ گائے رائڈر نے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وباءکے باعث لوگوں کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ انھیں کوئی آسرا دستیاب نہیں اس لیے وہ اپنی اور گھر والوں کی گزر بسر کے لیے مزدوری کا سہارا لے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ غربت میں اضافے اور چائلڈ لیبر بڑھنے میں واضح تعلق ہے، غربت میں اضافہ چائلڈ لیبر میں اضافے کا باعث بنتا ہے،مالی مسائل کے باعث بچوں کو زبردستی مزدوری کی بدترین اقسام پر مجبور کیا جاسکتا ہے جہاں ان کی صحت اور جانی تحفظ کو شدید خطرہ ہے، بالخصوص لڑکیوں کو زراعت کے شعبے اور امور خانہ میں استحصال کا شکار بنایا جاسکتا ہے۔

یونیسف کے سربراہ ہینریٹا فور نے بیان میں کہا کہ بحران کے وقت بچوں کی مزدوری بہت سارے خاندانوں کے لیے معاون طریقہ بن جاتی ہے۔ ان عالمی اداروں نے بڑھتے ہوئے ثبوتوں پر خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ وباء کے دوران سکول بند ہونے سے چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے، سکولوں کی بندش سے 130 سے زیادہ ممالک کے ایک ارب سے زیادہ طلبہ متاثر ہورہے ہیں یہاں تک کہ کلاسیں دوبارہ شروع ہونے پر والدین شاید ان کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہ ہوں گے۔

انھوں نے تجویز پیش کی ہے کہ اس دورانیے کے لیے بچوں کی سکولوں کی فیسیں ختم کرنے سمیت دیگر ضروری اقدامات کیے جائیں جن میں غریب خاندانوں کے معاشرتی تحفظ کے لیے انھیں مالی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے، کیونکہ معیاری تعلیم ، معاشرتی تحفظ اور بہتر معاشی مواقع مستقبل میں گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here