حکومت کا مالی سال 2021 کے لیے 480 ارب روپے کے پینشن بل پر غور

733

کراچی: قومی اسمبلی میں حماد اظہر کی جانب سے جاری کردہ مالی سال 2021 کے بجٹ کے مطابق 480000 ملین روپے کے پینشنز تخمینے کے بجائے 470000 ملین روپے کاتخمینہ لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں کی جانے والی غلطیوں میں سے یہ ایک غلطی ہے۔

اعدادوشمار پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح پینشن کی صورت میں رقم تقسیم کی گئی ہے جو  منتخب حکومت کو چلانے کے لیے بجٹ کی لاگت سے ملتی جلتی ہے۔

بجٹ ناقدین نے پینشن ادائیگیوں کے خطرناک تناسب پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جو بار بار ادائیگی کے اخراجات ہیں۔

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے صوبائی پینشنز اس تخمینے میں اور نہ ہی ریلوے کی پینشنز اس میں شامل ہیں۔  اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو روزانہ کی بنیاد پر اخراجات برداشت کرنے سے بھی زیادہ ان پینشنز پر خرچ کرنا پڑے گا۔

پینشن کے طور پر تقسیم کی جانے والی رقم کے ایک اور ناقد نے کہا کہ فوجی پینشنز کا حصہ سابق سرکاری ملازمین کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ یہ رقم بجٹ میں فوج کی مختص کردہ رقم کے علاوہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا

وفاقی بجٹ، ماہرین کا حکومت سے ٹیکس اصلاحات لانے کا مطالبہ

پینشن ادائیگیوں کے بجٹ میں بڑھتے ہوئے رجحان میں پینشن سکیم متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو مدِنظررکھتے ہوئے کہ حکومت ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پینشن جلدی نہیں روک سکتی، اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ شہریوں کو ادا کیے جانے والے ٹیکسوں سے یہ براہِ راست ادا نہیں کی جاتی۔

حکومت کو جس تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس میں بڑے پیمانے پر پینشنز ادائیگیوں کو الگ کرنے سے متعلق نہیں ہے بلکہ محض یہ حقیقت ہے کہ پینشن ادائیگیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔  اگر حکومت معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیتی تو اسے آئندہ سالوں میں بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here