اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئندہ مالی سال 2020-21ء کا بجٹ آج پارلیمان میں پیش کرے گی، نئے مالی سال میں محصولات کا ہدف 5100 ارب روپے (5.1 کھرب روپے) مقررکرنے کا امکان ہے۔
نیا وفاقی بجٹ ایک ایسے موقع پر پیش کیا جا رہا ہے جب کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے ملک اقتصادی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، کورونا وائرس کی عالمگیر وباء سے شہریوں اور کاروبار کو پہنچنے والے نقصان اور مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے وفاقی بجٹ میں ایسے اقدامات کا اعلان متوقع ہے جس سے ملک میں کاروبار اور صنعتوں کا پہیہ دوبارہ رواں رکھنے میں مدد ملے گی جبکہ شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
نئے وفاقی بجٹ میں مالیاتی انتظام و انصرام، اقتصادی استحکام اور بڑھوتری، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی، برآمدات میں اضافہ، ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ اور معاشی خوشحالی کیلئے لوگوں کی سماجی اور اقتصادی زندگیوں میں بہتری نئے وفاقی میزانیہ کے بنیادی ستون ہوں گے۔
نئے بجٹ میں سماجی شعبہ کی ترقی، گورننس میں بہتری کیلئے اصلاحات اور نجی شعبہ و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جامع اقدامات کا اعلان بھی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی منظرنامہ کو مدنظررکھتے ہوئے نئے وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکس عائد نہیں کئے جائیں گے بلکہ اس کی بجائے محصولات اکٹھا کرنے اور ٹیکس کی بنیاد میں وسعت لانے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس گزاروں کی سہولت کیلئے مزید اقدامات کا اعلان بھی متوقع ہے۔
نئے وفاقی بجٹ میں کاروبار میں آسانیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے متعلقہ شراکت داروں کی تجاویز اورسفارشات کو مدنظررکھا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے مالی سال کیلئے محصولات کا ہدف 5100 ارب روپے مقررکرنے کا امکان ہے۔ نئے وفاقی بجٹ کیلئے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے، بجٹ سازی کیلئے تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے ساتھ رابطہ کاری کا عمل پہلے سے مکمل کیا گیا ہے، معیشت کی بحالی اور کاروبار میں آسانیوں کیلئے وزارت خزانہ میں تاجروں، صنعت کاروں اور کسانوں سمیت معیشت کے تمام اہم شعبوں کے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کاعمل بھی مکمل کیا گیا ہے۔