زرعی شعبہ کے نمو میں 2.67 فیصد اضافہ ہوا، اقتصادی سروے

2019-20ء (جولائی تا مارچ) کے دوران بینکوں نے کسانوں کو 912.2 ارب روپے کے قرض فراہم کئے جو 1350 ارب روپے کے سالانہ مجموعی ہدف کے 67.6 فیصد کے برابر ہیں 

880

اسلام آباد: مالی سال 2019-20ء کے دوران حکومت نے زرعی شعبے کی ترقی اور بہتری کے لئے موثر حکمت عملی کے تحت کام کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے، مالی سال 2019-20ء کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں زرعی شعبہ نمو میں 2.67 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

حکومت کی طرف سے جمعرات کو جاری اقتصادی جائزہ 2019-20ء کے مطابق زرعی شعبہ میں مضبوط نمو ریکارڈ کی گئی کیونکہ اس نے گزشتہ سال کی معمولی شرح نمو 0.58 فیصد کے مقابلے میں سال 2019-20ء کے دوران 2.67 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔

2019-20ء کے دوران کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کی 9.861 ملین گانٹھوں کے مقابلہ 9.178 ملین گانٹھیں پیدا ہوئیں اور اس میں شرح نمو منفی 6.9 ریکارڈ کی گئی۔ 2019-20ء کے دوران گندم کی پیدوار 24.946 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی جبکہ 2018-19ء میں اس کی پیداوار 24.349 ملین ٹن تھی لہٰذا اس میں 2.5 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

2019-20ء کے دوران چاول کی پیداوار 7.410 ملین ٹن رہی اور گزشتہ سال کی 7.202 ملین ٹن پیدوار سے 2.9 فیصد زیادہ رہی۔ 2019-20ء کے دوران گنے کی پیداوار 66.880 ملین ٹن رہی لہٰذا گذشتہ سال گنے کی پیداوار 67.174 ملین ٹن رہی اس میں 0.4 فیصد کی کمی ہوئی۔

2019-20ء کے دوران مکئی کی پیداوار گذشتہ سال کی 6.826 ملین ٹن پیداوار کے مقابلہ میں 7.236 ملین ٹن رہی لہٰٰذا مکئی کی پیداوار میں 6.0 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

دیگر فصلیں جن کا زرعی اضافہ میں حصہ 11.53 اور جی ڈی پی میں حصہ 2.23 فیصد ہے، ان کی نمو میں 4.57 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی وجہ دالوں، روغنی بیجوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ ہے۔

گلہ بانی جن کا زرعی قدر اضافہ میں حصہ 60.56 فیصد اور جی ڈی پی میں حصہ 11.69 فیصد ہے اس کی شرح نمو پچھلے سال کی 3.82 فیصد کے مقابلہ میں 2.58 فیصد رہی۔

ماہی گیر کا شعبہ جس کا زرعی قدر اضافہ میں حصہ 2.06 فیصد اور جی ڈی پی میں حصہ 0.40 فیصد ہے، اس کی نمو میں 0.60 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس کے مقابلہ میں گذشتہ سال کے اسی عرصہ میں اس شعبہ کی شرح نمو 0.80 فیصد تھی۔

جنگلات کا شعبہ جس کا زراعت میں حصہ 2.13 فیصد ہے اور جی ڈی پی میں حصہ 0.41 فیصد ہے، اس کی شرح نمو میں 2.29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس کے مقابلہ میں گذشتہ سال کے اسی عرصہ میں اس شعبہ کی نمو 7.87 فیصد تھی۔

2019-20ء کے دوران چنے کی پیداوار 545 ہزار ٹن رہی لہٰذا چنے کی پیداوار میں 21.9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ بوائی کے وقت سازگار موسمی حالات کی وجہ سے پیداوار کا زیادہ ہونا ہے۔

2019-20ء کے دوران باجرے اور تمباکو کی پیداوار میں 9.7 فیصد اور 5.8 فیصد بالترتیب اضافہ ہوا۔ جوار کی پیداوار میں 19.5 فیصد کمی ہوئی جبکہ جو، تارا میرا و رائی کی پیداوار پچھلے سال پر برقرار رہی۔

2019-20ء کے دوران سرخ مرچ اور مونگ کی پیداوار میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں بالترتیب 34.5 فیصد اور 12.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ماش، آلو اور پیاز کی پیداوار میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں بالترتیب 5.8 فیصد، 5.3 فیصد اور 1.0 فیصد کمی رہی جبکہ مسور کی پیداوار گذشتہ سال کی پیداوار کے مساوی رہی۔

2019-20ء (جولائی تا مارچ) کے دوران تقریباً 189.687 ہزار ٹن خریف/ربیع کی فصلوں کے بہتر بیج مہیا کئے گئے۔ 2019-20ء (جولائی تا مارچ) کے دوران بینکوں نے 912.2 ارب روپے کے قرض فراہم کئے جو کہ 1350 ارب روپے کے سالانہ مجموعی ہدف کے 67.6 فیصد پر مبنی ہے اور یہ قرض فراہمی گذشتہ سال کے مماثل عرصہ کے دوران 804.9 ارب روپے رہا۔

2019-20ء کے دوران خریف 2019ء کی فصلوں کیلئے پانی کی کل دستیابی 65.3 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) ریکارڈ کی گئی اور 67.1 ملین ایکڑ فٹ کے اوسط سسٹم میں اس سال کے مقابلہ میں 2.7 فیصد کمی رہی اور خریف 2018ء کی نسبت 9.4 فیصد اضافہ رہا۔

ربیع 2019-20ء کے دوران پانی کی کل دستیابی 29.2 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی جو کہ ربیع 2018-19ء سے 17.7 فیصد زائد ہے۔ 2019-20ء (جولائی تا مارچ) کے دوران گذشتہ سال کی اس مدت کے مقابلہ میں کھاد کی ملکی پیداوار میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا۔

کھاد کی ملکی پیداوار میں اضافہ کی بنیادی وجہ کھادوں کیلئے اضافی گیس کی فراہمی کی وجہ سے ہے تاہم درآمد شدہ کھاد کی فراہمی میں 20.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔ لہٰذا مقررہ مدت کے دوران کھاد کی کل دستیابی میں 0.28 فیصد کمی واقع ہوئی۔

مالی سال 2019-20ء (جولائی تا مارچ) کے دوران نائٹروجن آفٹیک میں 2.4 فیصد، فاسفیٹ آفٹیک میں 2.6 فیصد اور پوٹاش آفٹیک میں بھی 14.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یوریا کی قیمت میں 11.5 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ڈی اے پی قیمت میں 3.1 فیصد کا اضافہ ہوا۔

گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کو 5 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں یوریا کی فی بوری قیمت میں 298 روپے، جنوری 2020ء سے کمی واقع ہوئی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here