سی پیک ترقی کا زینہ، پاکستان کے جی ڈی پی میں 14.06 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے: ورلڈ بنک

سی پیک کے صرف ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 2030 تک پاکستان کا جی ڈی پی 6.43 فیصد بڑھ جائے گا، مزید برآں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے ممالک کے درمیان تجارتی لاگت میں کمی آئے گی جس سے دنیا کے مجموعی جی ڈی پی میں 2.87 فیصد اضافہ ہوجائے گا : ورلڈ بنک

703

اسلام آباد : ورلڈ بنک نے اپنی رپورٹ میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈورمنصوبوں کو معاشی ترقی کا زینہ قرار دے دیا۔

عالمی بنک کا کہنا تھا کہ اگرسی پیک منصوبے کے صرف ٹرانسپورٹ کے انفراسٹرکچر سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حساب لگایا جائے تو 2030 تک پاکستان کے جی ڈی پی میں 6.43 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

مزید برآں پاکستان ورلڈ بنک کی تجاویز کے مطابق دیگر اقدامات جیسے کہ بارڈرمینجمنٹ بہتر اور ٹیرف میں کمی کرکے اپنے جی ڈی پی میں 14.06 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

پیرس کلب نے پاکستان سمیت متعدد ممالک کی قرض ادائیگیاں مؤخر کردیں

کورونا سے متاثرہ عالمی اقتصادی شرح نمو میں آئندہ سال بہتری متوقع، ورلڈ بینک

حکومت کا اسلامی بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ، میزان بنک بھرپور فائدہ اُٹھانے کے لیے تیار

ورلڈ بنک کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ تجارتی سامان کی ترسیل میں تاخیر کے باعث بہت سے ممالک توقعات کے مطابق معاشی فوائد حاصل نہیں کرپاتے حالانکہ اسے بہتربناکر خاصا فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔

مزید برآں بارڈر مینیجمنٹ میں بہتری کم آمدنی والے ممالک کی کمپنیوں کی لاگت میں کمی لائے گی جس سے غیر ملکی مارکیٹ میں ان کمپنیوں کی پوزیشن میں بہتری آئے گی اور نوکریوں اور تنخواہوں میں اضافہ ہوگا۔

اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ اخراجات میں کمی سے حتمی پراڈکٹ کی قیمت میں بھی کمی آئے گی۔

ورلڈ بنک کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے منسلک معیشتوں کو اپنے ٹیرف میں پچاس فیصد کمی کی ضرورت ہے کیونکہ ان ممالک میں ٹیرف ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے۔

سب سہارا افریقی ریجن میں ٹیرف 14 فیصد جبکہ مشرقی ایشیا میں 2 فیصد ہے لیکن جی 7 ممالک میں ٹیرف ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

مزید برآں مشرق وسطی ، شمالی افریقہ ، یورپ اور وسطی ایشیا کے ممالک انفراسٹرکچر کی مد میں کی جانے والے سرمایہ کاری کو تجارت کو سہولتیں دینے والی پالیسیوں کیساتھ جوڑ کر کافی فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کیونکہ ان خطوں کے ممالک میں بارڈر ڈیلیز کی مد میں ہونے والے نقصانات دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہیں اوریہ ممالک اپنی پیداوار کے لیے ان ممالک پر انحصار کرتے ہیں جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ نہیں ہیں۔

عالمی بنک کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ ’’ ہمارے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی بدولت اس منصوبے میں شریک ممالک کے جی ڈی پی میں 3.35 فیصد اضافہ ہوگا۔

مزید برآں اس منصوبے کے ٹرانسپورٹ سے متعلقہ منصوبوں سے ان ممالک کے جی ڈی پی میں بھی 2.61 فیصد اضافہ ہوگا جو اسکا حصہ نہیں ہیں جبکہ دنیا کے جی ڈی پی میں مجموعی طورپر 2.87 فیصد اضافہ ہوگا۔

بنک کا مزید کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وجہ سے ممالک کے درمیان تجارت کی لاگت میں کمی آئے گی اور اس چیز سے وہ ممالک بھی مستفید ہونگے جو کہ اسکا حصہ نہیں ہیں مگر ایسا تب ہوگا جب وہ تجارتی مقاصد کے لیے اس منصوبے کے انفراسٹرکچر کا استعمال کریں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here