اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کے حملے کے نقصانات کم سے کم کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں‘ حکومت نے ٹڈی دل پر سپرے کے لئے 6 جہازوں کی خریداری کی منظوری دی ہے‘ پاک فوج کے 8 ہزار افسر اور جوان سول اداروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ کے تھل کے علاقے بالخصوص ضلع بھکر میں ٹڈی دل کے حملے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے قومی غذائی تحفظ کے وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ گزشتہ سال اپریل سے ٹڈی دل کا مسئلہ شروع ہوا جس کے سدباب کے لئے جہاز کا استعمال صرف صحرا میں کیا جاسکتا ہے یا ایسی جگہوں پر کیا جاسکتا ہے جہاں پر فصل نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ فصلوں پر اگر ٹڈی دل حملہ آور ہو تو اس پر جہاز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ زمینی اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔ ہم نے فصلوں کے نقصانات کے اعداد و شمار صوبوں سے مانگے ہیں۔ جیسے ہی ہمیں موصول ہوئے ہم ایوان میں پیش کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کی پرواز 90 میل روزانہ ہے۔ صومالیہ میں ٹڈی دل نے پانچ لاکھ ایکڑ فصلیں تباہ کردی ہیں۔ ٹڈی کا سب سے بڑا دَل ماسکو شہر سے بھی بڑا ہوتا ہے، ٹڈی دل کی تعداد کھربوں میں ہوتی ہے اور ایک ٹڈی سے 1100 ٹڈیاں تک پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف سپرے کے لئے صرف تین جہاز رہ گئے تھے اور ایک پائلٹ تھا۔ ہم نے مزید پائلٹوں کی بھرتی کا بھی انتظام کیا ہے۔ پاک فوج نے ہمیں پانچ ہیلی کاپٹر دیئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹڈی دل کے سدباب کے لئے چھ جہازوں کی خریداری کی منظوری ہو چکی ہے جن میں سے چند جلدی مل جائیں گے باقی مرحلہ وار ملیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے آٹھ ہزار افسران اور جوان سول اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ چین نے ہمیں 4.9 ملین ڈالر کی امداد دی ہے۔ اس کے علاوہ چین نے کرم کش ادویات بھی دی ہیں جو ہمارے لئے بڑی معاون ثابت ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے ہمیں سپرے کے لئے ڈرون بھی ملیں گے جس پر ہم چینی حکومت کے شکرگزار ہیں۔
توجہ مبذول نوٹس پر ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ جن کاشتکاروں کو نقصان ہوا ہے ان کے زرعی قرضے معاف کئے جائیں۔
وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کے زرعی قرضوں کی معافی کے لئے وزارت خزانہ کو تجویز دیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ زرعی پالیسی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ملک احسان ٹوانہ نے کہا کہ تھل میں ایران کی طرف سے ایک مرتبہ پھر ٹڈی دل کا حملہ متوقع ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں نے کاشتکاروں کا بہت نقصان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر رواں سال کاشتکاروں سے گندم کی خریداری میں بدعنوانیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔
سید فخر امام نے کہا کہ رواں سال ای سی سی نے پنجاب کا 45 لاکھ ٹن‘ سندھ کا 14 لاکھ ٹن‘ پاسکو کا 18 لاکھ ٹن‘ کے پی کے ساڑھے چار لاکھ ٹن‘ بلوچستان ایک لاکھ ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا۔ اس مرتبہ گندم کی فصل بہتر ہوئی ہے تاہم یہ توقع سے کم ہے۔
فخر امام نے کہا کہ رواں سال گندم 14 سو روپے فی من کے حساب سے خریدی گئی ہے۔ گندم ہماری ایک اہم فصل ہے کیونکہ یہ کل زیر کاشت رقبے کے 36 فیصد پر کاشت کی جاتی ہے۔ اگر پاکستان نے زرعی شعبے میں ترقی کرنی ہے تو فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لئے زرعی تحقیق پر توجہ دینا ہوگی۔