لاہور: وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کی جانب سے آئندہ بجٹ میں تمباکو انڈسٹری پر مزید ٹیکسز لگانے اور اصلاحات کرنے کے اعلان کے باوجود عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے قائم کردہ فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) پر عملدرآمد کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔
نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے ایک افسر نے پرافٹ اردو کو بتایا اگرچہ وزارت قومی صحت نے ملک میں تمباکو کے استعمال پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا اعلان کررکھا ہے تاہم ایف سی ٹی سی پر سست روی سے عملدرآمد کی وجہ سے تمباکو کے کاروبار کرنے والوں خاص کر بین الاقوامی کمپنیوں اور وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کو منافع کمانے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔
2018ء میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے تمباکو پر ‘گناہ ٹیکس’ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس حوالے سے بھی پیش رفت مایوس کن رہی ہے۔
حکام نے کہا کہ وزارت کو ابھی تک گناہ ٹیکس عائد کرنا ہے اور سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری انتباہ 70 فیصد جگہ تک بڑھا دیا ہے، تمباکو مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافے سے فنڈز پیدا کرنے کے منصوبے اور صحت کے انفراسٹرکچر پر مسلسل خرچ ابھی بھی صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہے، سرکاری افسر نے مزید کہا کہ ایف بی آر اور وزارتِ قومی صحت ایک دوسرے کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
آئندہ بجٹ میں تمباکو انڈسٹری پر ٹیکسوں سے 24 ارب آمدن کی تجویز
ماہرین کا تمباکو کی صنعت پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ
عہدیدار نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے وزارت صحت کی پیشکش پر توجہ نہیں دی کیونکہ وزارت نے بنائے گئے کیس کی پیروی نہیں کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تمباکو مصنوعات پر لیوی کے عملدرآمد کرنے کی بجائے وزارت صحت نے خود عملدرآمد کی رفتار کو کم کر کے ایف سی ٹی سی سے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
2019 میں این ایچ ایس نے تمباکو مصنوعات پر ہیلتھ ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز دی تھی اور 2018 میں اس نے ایف بی آر سے تمباکو مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا کہا تاکہ صحت کے شعبے میں ریونیو خرچ کیا جاسکے، دونوں تجاویز پر ایف بی آر اور محکمہ خزانہ کی جانب سے شائد ہی کوئی پیشرفت ہوئی ہو۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 2020 میں وزارت صحت نے تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے لیے زور نہیں دیا، جب رابطہ کیا گیا تو این ایچ ایس نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے 31 مئی کو کہا تھا کہ وزارت نے صوبوں کے ساتھ ملکر تمباکو نوشی پر قابو پانے کیلئے قومی پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے اور دھویں سے پاک معاشرے کے فروغ کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔