اسلام آباد: وفاقی وزیربرائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ حکومت نے پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم) کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے پی ایس ایم قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن گئی تھی۔
حماد اظہر نے کہا کہ پی ایس ایم کے ملازمین کئی سالوں سے کام نہیں کر رہے تھے اور اب فی ملازم کو 23 لاکھ کے قریب مالی پیکیج کا معاوضہ دیا جائے گا جبکہ وہ نجی شعبے میں بھی اپنی خدمات دے سکتے ہیں۔
پی ایس ایم چئیرمین عامر ممتاز اور مینجنگ ڈائریکٹر شیرعالم کے ساتھ پریس بریفنگ کے دوران وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ “نجکاری کے اس فیصلے سے حکومت ہر ماہ عوام کی کمائی ہوئی 700 ملین روپے کی ٹیکس رقوم بچا سکے گی”۔
حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دورِ حکومت کے دوران 2008-2009 میں پی ایس ایم منافع کمانے والے ادارے سے نقصان کے ادارے میں تبدیل ہوئی، مذکورہ ادارے کے آپریشنل کام پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران بند کر دیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں پی ایس ایم کے 30 ہزار ملازمین تھے جس میں سے کئی ریٹائرڈ ہوگئے جبکہ اس وقت نو ہزار کے قریب ملازمین ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ایس ایم پانچ سال تک بند رہی کیونکہ گزشتہ حکومتیں مذکورہ ادارے کے لیے مناسب منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہیں۔ “پی ٹی آئی حکومت کو بند مل کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے لیے 55 ارب روپے خرچ کرنا تھے”۔
وزیرصنعت و پیداوار نے دعویٰ کیا جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی پی ایس ایم کو 176 ارب روپے خسارے کا سامنا تھا جبکہ اس کے سود میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا تھا۔
اظہر نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں اس معاملے کو حل کرنے میں ناکام رہیں اسی لیے موجودہ حکومت کو ملک کے مفاد کے لیے مل کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ “15 کے قریب پارٹیوں نے پی ایس ایم کے آپریشنل کاموں کو سنبھالنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، صرف پی ایس ایم کے آپریشنز کی ہی نجکاری کی جائے گی جبکہ پی ایس ایم کی ہزاروں ایکڑ زمین ادارے کی تحویل میں رہے گی”۔