پشاور: پیٹرول کی قیمتوں اور بین الاقوامی سطح پر دالوں، چائے، خوردنی تیل اور دیگر روزمرہ کی اشیا میں کمی کے باوجود صوبائی دارالحکومت میںاشیائے ضروریہ مہنگی فروخت ہو رہی ہیں۔
شہر میں موجودہ قیمتوں کے طریقہ کار سے شہری ناخوش ہیں، صوبائی حکومت کی نااہلی سے صوبے بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔
پشاور میں 500 روپے کے عوض کام کرنے والے ایک مزدور عباس خان نے ایک طرف کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دیہاڑی دار طبقہ گزشتہ دو ماہ سے بےروزگار ہورہا ہے جبکہ دوسری طرف ملک میں جاری افراطِ زر نے نچلے طبقے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
عباس خان نے کہا کہ اس سے قبل دکاندار کہا کرتے تھے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب اشیائے ضروریہ مہنگی ہوتی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “گزشتہ دو ماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باوجود غریب عوام کو اب بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے”۔
ذرائع نے کہا ہے کہ صوبے بھر کے مقامی بازاروں میں چاول، چینی، دالیں، چائے، خشک دودھ، گھی اور آئل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، پشاور میں پھلوں، سبزیاں اور گوشت کی قیمتیں متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں بے بس ہیں کیونکہ ان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اشیائے ضروریہ زیادہ قیمتوں پر خرید کر یہ اشیاء سستے داموں بیچیں۔
ایک دکاندار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “اشیائے ضروریہ کی طلب اور رسد پر نظر رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر مارکیٹ میں سپلائی طلب سے کم ہو گی تو قیمتوں میں خودبخود اضافہ ہوگا”۔
اس دوران صارفین نے کہا کہ شہر میں قیمتوں پر قابو پانے کے طریقہ کار کی عدم موجودگی میں منافع خور غیرقانونی منافع بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی کو ضرور مانیٹر کرے تاکہ ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے۔
پشاور کے ایک رہائشی سلیمان نے پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، “حکومت کی کارکردگی صرف بیانات پر ہی محدود ہوگئی ہے”۔
علاوہ ازیں، ذرائع نے بتایا کہ پشاور میں اشرف روڈ اور میلاد چوک پر تاجروں نے آٹے کی قیمت میں فی 10 کلو 700 روپے کا اضافہ کر کے ایک ہی دن میں لاکھوں روپے کمائے ہیں۔ 85 کلو بوری کی قیمت 4100 روپے سے بڑھ کر 4800 روپے ہو گئی ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹرز پرانے کرائے ہی وصول کر رہے ہیں، شہریوں نے کے پی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے منافع خوروں کے خلاف جلد کریک ڈاؤن شروع کرکے حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔