کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ 29 مئی 2020 تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک ملک میں مجموعی غیرملکی زرمبادلہ ذخائر 1.712 ارب ڈالر کمی کے ساتھ 10.362 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ایک دہائی میں کاروباری ہفتے میں سب سے زیادہ زرمبادلہ ذخائر میں 1.712 ارب ڈالر کمیآئی ہے، اس کمی سے سٹیٹ بینک کے ذخائر 6 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے سے بھی نیچے آ گئے ہیں۔
کمرشل بینکوں کی جانب سے مجموعی غیرملکی ذخائر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جو 6.52 ارب ڈالر سے بڑھ کر 6.55 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔
21 مئی 2020 کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک ملک میں کُل لیکویڈ غیرملکی ذخائر 18.597 ارب ڈالر سے کم ہوکر زیرجائزہ ہفتے میں 16.92 ارب ڈالر ہوگئے تھے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی وجہ حکومت کا 1.669 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہے، اگرچہ یہ نہیں کہا گیا کہ قرضوں کی واپسی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ادائیگی کا حصہ تھی۔
زرمبادلہ ذخائر 30 اپریل کے کاروباری ہفتے سے زیادہ تر قرضوں کی ادائیگی کے باعث بتدریج کم ہو رہے ہیں، سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرض 16.6 کھرب روپے ہے، جس میں سے حکومت کا بیرنی قرض 11.6 کھرب روپے ہے اور غیرسرکاری بیرونی قرض 3.2 کھرب روپے ہے۔ آئی ایم ایف سے ملک کا قرض 1.07 کھرب روپے ہے، جو آخری سہ ماہی کے 1.04 کھرب کے قرض سے کچھ زیادہ ہے۔
بینک دولت پاکستان کے مطابق انکے کُل زرمبادہ ذخائر اپریل اور اکتوبر 2019 کے درمیان 7 ارب ڈالر سے 8 ارب ڈالر رہے۔
تاہم، نومبر 2019 کے شروع میں مرکزی بینک کے ذخائر 9 ارب ڈالر کی سطح سے تجاوز کرگئے۔ دسمبر 2019 میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے 1.3 ارب ڈالر کے قرضے سے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا، مارچ 2020 کے پہلے کاروباری ہفتے سے ان ذخائر میں بتدریج اضافہ سے یہ 12.8 ارب ڈالر تک جاپہنچے تھے۔
لیکن مارچ کے وسط میں ذخائر میں کمی شروع ہو گئی تھی۔ سٹیٹ بینک کے ذخائر 13 مارچ سے 17 اپریل کے درمیان 12.8 ارب ڈالر سے کم ہو کر 10.8 ارب ڈالر ہوگئے تھے۔
تاہم، 24 اپریل تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے امداد ملی تھی جس سے ذخائر 10.889ارب ڈالر سے بڑھ 12.070 ارب ڈالر ہوگئے تھے۔ مرکزی بینک کے ذخائر 30 اپریل تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 259 ملین ڈالر اضافے سے 12.329 ارب ڈالر ہوگئے تھے، اس وقت سٹیٹ بینک نے ان ذخائر میں اضافے کی وجہ نہیں بتائی تھی۔
تاہم، اس کے بعد 21 مئی 2020 تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران بینک دولت کے ذخائر 12.073 ارب ڈالر تک آگئے، ان ذخائر میں کمی مرکزی بینک نے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ بتایا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے ان ذخائر کے رجحان پر کچھ مثبت امید ظاہر کی ہے۔ گزشتہ روز ایک ویبینار میں رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کے مجموعی ذخائر میں 2018 سے قابلِ قدر بہتری آئی ہے، جہاں وہ صفر کے قریب تھے لیکن اس وقت سے ان ذخائر میں 10 ارب ڈالر کے قریب بحالی ہوئی ہے۔
عالمی وبا کی وجہ سے برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں کمی کے دباؤ کی وجہ سے دوسرے اتنے پُرامید نہیں ہیں، اور مئی میں بیرونی قرض کی ادائیگی میں اضافہ اس سال کے آخر میں سٹیٹ بینک کے مجموعی ذخائر کو دو ہندسے سے نیچے آتے دیکھ سکتا ہے۔