کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 21 مئی 2020ء کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک غیرملکی زرِمبادلہ کے ذخائر 55 ملین ڈالر کمی سے 12073.9 ملین ڈالر رہ گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زرِمبادلہ ذخائر میں کمی کی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہے۔
کمرشل بینکوں کی جانب سے مجموعی غیرملکی ذخائر میں معمولی اضافہ ہوا جو 6489 ملین ڈالر سے بڑھ کر 6524 ملین ڈالر ہوگئے ہیں۔
15 مئی 2020ء تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک ملک میں مجموعی لیکویڈ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18618.3 ملین ڈالر سے کم ہو کر زیرِ جائزہ ہفتے کے دوران 18597.9 ملین ڈالر ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے:
سٹیٹ بینک نے بینکوں کیلئے نئے نظام الاوقات کا اعلان کر دیا
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 4.83 فیصد اضافہ
مئی میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں دوسری بار کمی واقع ہوئی ہے۔ آخری بار 30 اپریل 2020 کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا جو 259 ملین ڈالر اضافے سے 12329.4 ملین ڈالر ہوگئے تھے، اس وقت مرکزی بینک نے ان ذخائر میں اضافے کی وجہ نہیں بتائی تھی۔
2020ء کے آغاز سے مارچ کے پہلے کاروباری ہفتے تک ان ذخائر میں بتدریج 12.8 ارب ڈالر تک اضافہ ہوا۔ تاہم مارچ کے وسط میں زرمبادلہ ذخائر میں کمی شروع ہوگئی۔ مذکورہ ذخائر 13 مارچ سے 17 اپریل کے دوران 12.8 ارب ڈالر سے کم ہو کر 10.8 ارب ڈالر تک آ گئے تھے۔
تاہم 24 اپریل کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک سٹیٹ بینک کے ذخائر میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے معاونت کے بعد کچھ حد تک اضافہ ہوا جو 10889.2 ملین ڈالر سے بڑھ کر 12070.3 ارب ڈالر ہوگئے تھے جس کی وجہ آئی ایم ایف کے Rapid Financing Instrument کے تحت ملنے والی 1.39 ارب ڈالر کی امداد تھی، جو کورونا وائرس کے معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے پاکستان کو دی گئی تھی۔