پیرس: بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث شعبہ توانائی میں ہونے والی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی آئی ہے، قابل تجدید توانائی کے ذرائع بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔
آئی ای اے نے بدھ کو جاری کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث تیل کی عالمی طلب میں شدید کمی کی وجہ سے توانائی کمپنیوں میں ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم کم ہو کر رواں سال 400 ارب ڈالر کے قریب رہنے کا امکان ہے جو 2019 ء کے دوران اس شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری کا 20 فیصد ہے۔
شیل آئل کمپنیاں جنھوں نے امریکا کو دنیا کی تیل کی حامل بڑی قوم بنانے میں اہم کردار ادا کیا، ان میں ہونے والی سرمایہ کاری میں بھی رواں سال شدید کمی ہوسکتی ہے۔
ایجنسی کے ڈائریکٹر فاتح بیرول نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لاک ڈاؤن سے توانائی کے تمام شعبے بشمول تیل، گیس، قابل تجدید ذرائع سمیت سب کچھ متاثر ہوا لیکن سب سے زیادہ اثر شیل آئل پر پڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سال تیل کی کل سرمایہ کاری میں ایک تہائی کمی جبکہ شیل انڈسٹری میں سرمایہ کاری تقریبا 50 فیصد کم ہوگی، تاہم توقع ہے کہ قابل تجدید بجلی منصوبوں کی سرمایہ کاری میں رواں سال صرف 10 فیصد تک کمی ہو، اگرچہ صاف توانائی کے شعبے میں رواں سال کمی ہوگی تاہم توانائی کی کل سرمایہ کاری میں اس کے حصے میں اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیز رفتار معاشی بحالی سے توانائی کا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے، توانائی کے شعبے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کی شرح کو رواں سال دوگنا کرنا ہوگا۔