جنیوا: انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے کہا ہے کہ دنیا کی مختلف حکومتوں نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے متاثرہ فضائی کمپنیوں کو 123 ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے جبکہ ایئرلائنز کا قرض 2019ء کے مقابلے میں رواں سال 28 فیصد بڑھ کر 550 ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ایاٹا کے چیف ایگزیکٹو الیگزینڈر ڈی جنیاک نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ بعض حکومتوں نے اپنی کورونا متاثرہ ایئرلائنز کو سہارا دینے کے لیے مناسب اقدامات کیے ہیں تاہم ان کے وعدہ کیے گئے 123 ارب ڈالر کے پیکج میں سے 67 ارب ڈالر واپس ادا کرنے ہوں گے، باقی رقم میں سے 34.8 ارب ڈالر بطور اجرت سبسڈی، 11.5 ارب ڈالر ایکویٹی فنانسنگ اور 9.7 ارب ڈالر بطور ٹیکس ریلیف شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امدادی پیکج ان ایئرلائنز کو رواں دواں رکھنے میں مدد ملے گی تاہم آئندہ چیلنج ان کے امدادی پیکج کے تحت بڑھنے والے قرضے کے بوجھ تلے دبنے سے روکنا ہے۔
الیگزینڈر ڈی جنیاک نے دنیا میں ایئرلائنز کو پیکجز کی فراہمی میں عدم مساوات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی امریکا میں ایئرلائنز کو 2019ء کی کل آمدنی کے 25 فیصد، یورپ میں 15 فیصد، اور ایشیا پیسفک میں 10 فیصد دینے کا وعدہ کیا گیا جبکہ افریقا اور مشرق وسطیٰ میں 1.1 فیصد، اور جنوبی امریکا میں یہ وعدہ صرف 0.8 فیصد کے برابر ہے۔
تاہم آسٹریلیا، برطانیہ، اٹلی، تھائی لینڈ اور ترکی نے اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھا کر ایئرلائنز کو مزید مشکلات سے دوچار کیا۔
ایاٹا کے چیف اکانومسٹ برائن پیرس کا کہنا تھا کہ جون میں شروع ہونے والی مقامی اور جولائی میں مجوزہ بین الابراعظمی پروازوں کے آغاز کے موقع پر اگر بہتری نظر نہ آئی تو ہمیں خدشہ ہے کہ کچھ ایئرلائنز آغاز میں ہی ناکامی کا شکار ہوجائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ ہوابازی کا شعبہ مارچ میں بین الاقوامی فضائی سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشکلات کا شکار ہے، اس شعبے کا 2023 ء تک پری کورونا کی سطح پر واپسی کا کوئی امکان نہیں۔