اسلام آباد: ہایئر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے فروری 2020ء میں قائم کردہ گرینڈ چیلنج فنڈ کے لیے 700 سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ عالمی بینک کی معاونت سے شروع کیے جانے والے والے منصوبے ہائیر ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ اِن پاکستان کے تحت جاری گرینڈ چیلنج فنڈ ایک مثالی تحقیقی پروگرام ہے جس کا مقصد ملکی مسائل کے حل کے لیے تحقیق میں جامعات کے پروفیسروں کی مدد کرنا ہے۔
گرانٹ کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی عرصہ دراز سے تحقیقی منصوبوں کو عملی جامہ پہناتا رہا ہے تاہم ان کے نتائج کوکبھی پرکھا نہیں گیا۔ گرینڈ چیلنج فنڈ ایک منفرد تحقیقی منصوبہ ہے جس کی روح یہ ہے کہ تحقیقی معیار کو جانچا جائے کہ آیا پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اس کا کیا حصہ ہے، یہ پاکستان کو درپیش مسائل کے حل میں کس حد تک مدد گار ہوگا، آیا یہ ہماری عوام، کاروبار، کسانوں، اورساتھ ہی آیا یہ حکومتی اداروں کی عام شہریوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے فیصلہ سازی میں معاون ثابت ہو گا۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ گرانڈ چیلنج فنڈ مسابقتی گرانٹ ہے اور اس کے حصول میں کامیابی کی شرح تین یا چار فیصد سے زیادہ نہیں۔ اعلیٰ سطحی کمیٹیاں گرانٹ کو peer-review کے پرکھنے کے عمل سے گزارتی ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ تحقیقی مقالات بہتریں مجلات میں شائع ہوں گے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ ہم زمین پر تحقیق کے نتائج کی بھی توقع رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2020-21میں پہلے مرحلے میں 700 سے زائد درخواستوں میں سے 25 کا انتخاب کیا جائے گا۔ گرانٹ کے ہر منصوبے کی زیادہ سے زیادہ مدت تین سال ہوگی جبکہ گرانٹ کی زیادہ سے زیادہ رقم 150ملین روپے ہوگی۔ اس مرحلے میں حل طلب مسائل کے دائرہ کار کو نسبتاََ وسیع رکھا جائے گا او ران میں 9 شعبہ جات مثلاََ غذائی تحفظ، واٹر مینجمنٹ اینڈ سسٹین بلیٹی، پائیدار توانائی، سوشیالوجی اور فلسفہ، ترقیاتی اقتصادیات، شہری منصوبہ بندی، آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحول، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، اور انوویٹیو گورننس اور اصلاحات شامل ہیں۔
چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق اعلٰی معیار کی تحقیق کو یقینی بنانے کے لیے ایچ ای سی نے پاکستان بھر سے 32 تحقیقی جامعات کی شناخت کی ہے جو کہ گرینڈ چیلنج فنڈ میں قلیدی شرکاء کار ہوں گی۔ ان جامعات کے فیکلٹی اراکین کوضرورت کے مطابق دوسری ملکی یا غیر ملکی جامعات کے فیکلٹی اراکین کے ساتھ اشتراک کا کہا گیا ہے۔ درخواستوں یا پروپوزلز کو جانچ پرکھ کے سخت عمل سے گزارا جائے گا اور ماہرین کا خصوصی پینل ان کا جائزہ لے گا۔ جانچ پرکھ کے عمل کی شفافیت کے لیے ماہرین کواپنے کسی بھی متوقع مفاداتی تضاد کو واضح کرنے کا کہا گیا ہے۔ مفاداتی تضاد رکھنے والے ماہرین خود کو پینل سے الگ کرلیں گے۔
علاوہ ازیں عالمی مشقوں کا خیال رکھتے ہوئے تفصیلی تاثرات کو مخفی رکھا جائے گا۔ ایچ ای سی منظور یا مسترد کردہ درخواستوں سے آگاہ کرے گا۔ ایچ ای سی نے ماضی میں ہزاروں تحقیقی منصوبوں کی فنڈنگ کی ہے جس کے سبب ہر سال تسلیم شدہ مجلات میں تحقیقی مقالات کی اشاعت میں ایک سے پانچ گنا اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ انڈسٹری میں نئے معاہدات اور اسٹارٹ اپس سامنے آرہے ہیں تاہم ان اشاعتوں کے اصل اور عملی نتائج محدود ہی رہے ہیں۔
اس لیے گرینڈ چیلنج فنڈ کو ایسے ترتیب دیا گیا ہے کہ محققین کو ٹھوس نتائج کے حصول یعنی بہتر کارکرگی و استعداد، مزید مساویانہ تحصیصی نظام،صحت عامہ کے بہترنظام کی تشکیل اوراضافی برآمدات کی سمت پر ڈھالا جاسکے۔ ایچ ای ڈی پی پانچ سالہ منصوبہ ہے جسے ایچ ای سی عالمی بینک کے تعاون سے عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد معیشت کے تزویراتی شعبہ جات میں تحقیقی سبقت کو فروغ دینا، تدریسی اور سیکھنے کے عمل کو ترویج دینا اور اعلیٰ تعلیمی شعبے میں گورننس کو مستحکم بناناہے۔