بیجنگ: چین کی حکومت نے 2020ء میں معاشی نمو کیلئے اہداف مقرر نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ سال اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
چین کی قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں شروع ہو گیا ہے۔ صدرشی جن پنگ سمیت چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔ چین کی قومی عوامی کانگریس کے2897 مندوبین بھی افتتاحی اجلاس میں شریک ہوئے جو عددی اعتبار سے آئین کے عین مطابق ہیں۔
اجلاس کے دوران چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ نے حکومت کی گزشتہ سال کی ورکنگ رپورٹ پیش کی جس کی اجلاس میں نظر ثانی کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران قانون سازی سے متعلق دو ایجنڈے زیر غور آئیں گے۔ ان میں چین کے پہلے سول کوڈ کے مسودے پر نظر ثانی اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے قانونی نظام اور نفاذ کے طریقہ کار کا مسودہ شامل ہیں۔
وزیر اعظم لی کی چیانگ نے اجلاس میں حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2019ء میں چین کی ترقی کو درپیش بیشمار مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود چین نے اہم سالانہ اہداف کی تکمیل کی ہے۔ چین کی مجموعی اقتصادی کارکردگی مستحکم ہے اور لوگوں کے معیار زندگی میں مزید بہتری آئی ہے، جس سے ایک خوشحال چین کے جامع قیام کی فیصلہ کن بنیاد رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت رواں سال مستحکم روزگار اور عوام کی زندگیوں کے تحفظ کو ترجیح دے گی، غربت کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کرے گی اور ایک خوشحال معاشرے کی تعمیر کے ہدف کی بھرپور جستجو کی جائے گی،عالمگیر وبائی صورتحال اور معیشت و تجارت میں غیر یقینی کے باعث چین کی ترقی کو غیر متوقع عوامل کا سامنا ہے، چینی حکومت نے 2020 میں معاشی نمو کے لیے مخصوص اہداف کا تعین نہیں کیا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اگلے مرحلے میں انسداد وباء کی معمول کی سرگرمیوں میں نرمی نہیں لائی جائے گی اور اقتصادی سماجی ترقی کے تمام پہلووں پر توجہ دی جائے گی۔
لی کی چیانگ نے کہا کہ چین صحت عامہ کے نظام کی تعمیر پر زور دے گا، انسداد امراض کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی اور وبائی امراض کی پیش گوئی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا، وبائی معلومات کے بروقت اور شفاف اجراء پر عمل کیا جائے گا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویکسین، ادویات اور تیز رفتار ٹیسٹنگ کی تحقیق کو تیز تر کیا جائے گا، ہنگامی ساز و سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے گا۔
ورکنگ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ رواں سال چین میں غربت کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جائے گا، غربت کی شکار کاؤنٹیوں اور گاؤں کی امداد میں اضافہ کیا جائے گا،انسداد غربت سے وابستہ صنعتی ترقی اور افراد کی دوسرے علاقوں تک منتقلی سمیت موثر اقدامات جاری رہیں گے، اس کے ساتھ ساتھ انسداد غربت کو دیہی خوشحالی کی حکمت عملی سے جوڑتے ہوئے غربت سے نجات پانے والوں کی خوشحال زندگی کی جانب پیش قدمی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین کی مرکزی حکومت ایک ملک دو نظام، ہانگ کانگ کے عوام ہانگ کانگ کے حکمران، مکاؤ کے عوام، مکاؤ کے حکمران اور اعلیٰ درجے کی خود اختیار پالیسیوں کو مکمل طور پر نافذ کرے گی۔ خصوصی انتظامی علاقوں میں قومی سلامتی برقرار رکھنے کے لئے قانونی نظام اور نفاذ کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا اور خصوصی انتظامی علاقوں میں آئینی ذمہ داری پر عمل درآمد کو فروغ دیا جائے گا۔ رپورٹ میں چائنیز مین لینڈ کی جانب سے تائیوان سے متعلق پالیسی کا اعادہ بھی کیا گیا۔
وزیر اعظم لی کی چیانگ نے مزید کہا کہ چین اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت کے تحت عالمی نظام اور عالمی قانون پر مبنی ورلڈ آرڈر کا تحفظ جاری رکھے گا، انسانیت کے مساوی معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا، چین غیر متزلزل طور پر پر امن ترقی کے راہ پر گامزن رہے گا اوراوپن پالیسی کو مزید توسیع دیتے ہوئے مختلف ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون کو فروغ دے گا، چین ہمیشہ سے دنیا میں امن و استحکام اور خوشحال ترقی کو آگے بڑھانے کی اہم قوت رہا ہے۔
نوول کورونا وائرس کے باعث گزشتہ 22 سالوں میں یہ پہلا موقع تھا جب چین کی اعلی ترین ریاستی اتھارٹی کا سالانہ اجلاس مئی تک ملتوی کیا گیا۔ افتتاحی اجلاس کے آغاز میں تمام شرکاء کی جانب سے وباء کے دوران ہلاک ہونے والے ہم وطنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی گئی۔