کورونا بحران، چوڑی سازی سے وابستہ 4 لاکھ کارکنوں کا روزگار متاثر، بحالی کیلئے مراعات کا مطالبہ

1889

اسلام آباد: جنوبی ایشیاء کی خواتین ہر مذہبی اور ثقافتی تہوار پر بڑے شوق سے چوڑیاں پہنتی ہیں، چوڑیوں کا انتخاب ملبوسات کے رنگوں کے مطابق کیا جاتا ہے اور اس پہناوے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے جو چوڑیاں بنانے والی صنعت میں کام کرتے ہیں تاہم رواں سال کورونا وائرس کی وباء کے باعث چوڑیوں کی صنعت اور کارکنوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔

عیدالفطر کے موقع پر کانچ کی چوڑیوں کے کاروبار میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے تاہم کووڈ۔ 19 کی وجہ سے صنعت کو سنگین مسائل درپیش ہیں۔

چوڑیوں کی صنعت کی ایچ بی گلاس بینگل ورکرز یونین کے حکام نے کہا ہے کہ کانچ کی چوڑیوں کی تیاری کے پیشہ سے چار لاکھ زیادہ افراد کا روزگار وابستہ ہے اور ان میں سے زیادہ تر اپنے گھروں میں کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانچ کی چوڑیاں صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ بیرون ملک بھی پسند کی جاتی ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی صورتحال سے صنعت کو مسائل کا سامنا ہے اور چار لاکھ سے زیادہ کارکنوں کو روزگار کے سنگین مسائل درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عیدین اور ثقافتی تہواروں سے قبل کاروبار میں نمایاں اضافہ ہو جاتا تھا لیکن رواں سال کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے کاروبار بند ہونے کے برابر ہے اور ہمیں اپنے ذاتی اخراجات کی تکمیل میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر روایتی صنعت ہونے کی وجہ سے چوڑیوں کی صنعت کے مکمل اعداد و شمار حکومت کے پاس بھی دستیاب نہیں ہیں تاہم انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ کانچ کی چوڑیوں کی مقامی صنعت کی بحالی کیلئے مراعات دی جائیں تاکہ لاکھوں افراد کے روزگار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here