لندن : ایوی ایشن سمیت دیگر انڈسٹریز کیلئے پاور سسٹم بنانے والی معروف برطانوی کمپنی رولز رائس (Rolls-Royce) نے کورونا بحران کے باعث نو ہزار ملازمین کو ملازمتوں سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مہلک وبا سے برطانیہ کی معیشت کو شدید نقصان پہنچنے کے ساتھ ہوا بازی کی صنعت کو بھی اس سے اچھا خاصا دھچکا لگا ہے۔
رولز رائس بوئنگ 787 اور ائیر بس 350 جیسے مسافر بردار طیاروں کے انجن بناتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی فیکٹریاں بھی بند کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
ترقی پذیر دنیا کو کورونا کیساتھ غربت کا چیلنج بھی درپیش، قرضوں میں ریلیف درکار ہوگا: وزیر اعظم
پاکستان کی سست رو معیشت کا سادہ سا حل یہ ہے کہ مزید نوٹ چھاپ کر گزارا کیا جائے
کورونا کے باعث جی 20 ممالک کی معیشت 4 فیصد سکڑ جائے گی: موڈیز
واضح رہے کہ کورونا وبا کو قابو کرنے کے لیے لگائی گئی سفری پابندیوں کے باعث ہوائی کمپنیوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے ۔
مہلک وائرس کے باعث معاشی سرگرمیوں کو بریک لگنے سے کئی دوسری معیشتوں کی طرح برطانیہ کو بھی کساد بازاری کا خدشہ ہے جہاں اپریل کے مہینے میں بے روزگاری کی شرح 24 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ملازمین کی تعداد میں کمی کے حوالے سے رولز رائس کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں اپنی لاگت کو نئی دنیا ( بعد از کورونا ) کی مانگ کے حساب سے ایڈجسٹ کرنا پڑے گا‘‘۔
کمپنی کے سی ای او ویرن ایسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ 1987ء میں کمپنی کی نجکاری کے بعد ملازمین کی تعداد میں یہ سب سے بڑی کمی ہوگی۔
کمپنی نے دنیا بھر میں اپنے 52 ہزار ملازمین میں سے 9 ہزار کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کا تعلق اس کے ائیرو سپیس بزنس سے ہے جو کمپنی کی سالانہ 15 ارب پاؤنڈ کمائی کا نصف پیدا کرتا ہے۔
رولز رائس کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں 1.3 ارب پاؤنڈ کی بچت کرنا چاہتی ہے اور اس مد میں 700 ملین پاؤنڈ ملازمین کی تعداد میں کمی اور بقیہ دوسرے اقدامات جیسا کہ فیکٹری کی بندش سے حاصل کیے جائیں گے۔
کمپنی کے سی ای او کے مطابق دنیا بھر میں کمپنی کے ائیرو سپیس شعبے کے 17 پیداواری یونٹس ہیں اور اس شعبے کے دو تہائی ملازمین کا تعلق برطانیہ سے ہے جہاں سب سے زیادہ ملازمین نکالیں جائیں گے۔
تاہم کمپنی نے فوج کے لیے کام کرنے والے پیداواری یونٹ کے ملازمین کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملٹری کی ڈیمانڈ ان حالات میں بھی اچھی ہے۔
اس سے پہلے کمپنی کی جانب سے 2018ء میں بھی 4 ہزار 600 ملازمین کو نکالنے کا پروگرام بنایا گیا تھا، موجودہ حالات میں نکالے جانے والے 9 ہزار ملازمین میں سے ایک ہزار کا تعلق اسی منصوبے سے ہے جنھیں اس وقت نہیں نکالا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رولز رائس کو طویل عرصے سے اس کے تیار کیے جانے والے انجنوں میں خرابی کی شکایات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کئی ائیرلائنز کو طیارے گراؤنڈ بھی کرنا پڑے ہیں۔
کمپنی کے شئیرز کی قدر میں رواں برس 62 فیصد کمی آئی ہے جو کہ 11 سالوں میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔