پشاور: کورونا وائرس کے باعث مالی بحران کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں پچاس فیصد کٹوتی کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ یہ اقدام وفاق کی جانب سے صوبے کو نیٹ ہائڈل منافع اور دوسرے فنڈز فراہم نہ کرنے کے باعث اُٹھایا گیا۔
خیبر پختونخوا کے بجٹ کا 90 فیصد حصہ وفاق کی جانب سے فراہم کیے جانے والے فنڈز پر مشتمل ہوتا ہے جو نیٹ ہائڈل منافع کی مد میں صوبے کو دیے جاتے ہیں۔
تاہم کورونا وبا کے باعث وفاق بھی ان دنوں مالی بحران کا شکار ہے اور اس کی جانب سے فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث صوبے کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کے اجراء حتیٰ کہ آئندہ بجٹ کی تیاری میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
مالی سال 2020-21 کا وفاقی بجٹ 12جون کو پیش کیا جائے گا
کورونا کی تباہ کاریاں، امریکا میں بیروزگاری کی شرح 25 فیصد تک پہنچنے کا امکان
پاکستانی معیشت کیلئے اصل نجات دہندہ کون؟ حکومت، فوج یا کوئی تیسرا؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اپنے وسائل سے 108 ارب روپے رکھے تھے جس میں سے مختلف محکموں کو 91 ارب روپے جاری کیے گئے جو 52 ارب روپے خرچ کرچکے ہیں۔
تاہم صحت اور آباد کاری کے محکموں کی ضروریات بڑھنے پر حکومت خیبر پختونخوا نے تمام محکموں کے ترقیاتی بجٹ میں 50 فیصد کمی کردی ہے جس سے ان محکموں کو ایشیائی ترقیاتی بنک کی مدد سے شروع کیے گئے منصوبوں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف محکموں کی جانب سے ٹھیکے داروں کو ادائیگیاں کی جانی ہیں اور اس حوالے سے بل اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر بجھوائے بھی جا چکے ہیں مگر وہاں سے ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں آیا ہے۔
ادھر کئی محکموں نے منصوبوں پر مزید کام شروع کرنے کے احکامات بھی دے دیے ہیں مگر بجٹ میں کٹوتی کے باعث اس پر عمل درآمد مشکل نظر آرہا ہے۔
مزید برآں مختلف محکموں کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آرہی ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کے باعث انکے جاری منصوبے بھی رک گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے باعث صوبائی حکومت کے محکموں کو اگلے سال کے بجٹ کی تیاری میں بھی مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا پا رہے کہ اس برس جاری منصوبوں پر کس حد تک کام ہوسکے گا۔