کورونا وائرس کی معاشی تباہ کاریوں کے سبب امریکا میں رواں برس بیروزگاری کی شرح 25 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ایسا کہنا تھا ملک کے فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول کا جن کے مطابق جون میں ختم ہونے والی سہ ماہی ’’بہت بری ہوگی‘‘۔
جیروم نے مہلک وائرس کے امریکی معیشت پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جون کی سہ ماہی میں امریکی جی ڈی پی بیس یا تیس فیصد سکڑ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے :
جاپانی ریل کمپنیاں پاکستان ریلویز میں سرمایہ کاری کے لیے تیار
کورونا بحران سے عالمی معیشت کو 8.8 کھرب ڈالر نقصان ہو سکتا ہے
کورونا بحران، گڈانی میں سکریپ جہازوں کو توڑنے کی صنعت بند، 15 ہزار مزدور بے روزگار
کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان سمیت 100 ترقی پذیر مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں: ورلڈ بینک
بیروزگاری کی شرح کے 25 فیصد تک پہنچنے کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ اعداد و شمار آنے والے بد ترین حالات کی عکاسی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مئی اور جون میں مزید افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں مگر بیروزگاری کی شرح میں سال کے دوسرے حصے میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ملازمتوں کے حوالے سے اس سطح پر نہیں پہنچا جا سکے گا جس پر امریکا کورونا سے پہلے تھا یعنی ختم ہوجانے والی ملازمتیں مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکیں گی۔
اُدھر مہلک کورونا وبا کے باعث جاپان پانچ سال میں پہلی مرتبہ کساد بازاری کے دور سے گزر رہا ہے اور اس نے اگلے دو سہ ماہیوں تک اپنی جی ڈی پی کی شرح نمو منفی رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
ملک کی معیشت 2019 کے اختتام پر پہلے ہی 1.9 فیصد سکڑ چکی تھی اور اب مارچ میں اس میں مزید 0.9 فیصد کا سکڑاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ مہلک وائرس کے جاپان کی معیشت پر مضر اثرات کا بھر پوراندازہ ابھی لگایا جانا باقی ہے اور آئندہ دنوں میں مزید بُری خبریں سننے کو مل سکتی ہیں۔
سومی ٹرسٹ سے تعلق رکھنے والے معاشی ماہر Naoya Oshikubo کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’’ ہمیں مزید بُرے حالات کا اندیشہ ہے کیونکہ مغربی ممالک میں وبا ابھی باقی ہے اور اس کی شدت جاپانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے‘‘۔
ترقی یافتہ معیشتوں میں کورونا وبا سے جاپان کی معیشت سب سے کم متاثر ہوئی ہے جہاں صرف 16 ہزار افراد مہلک مرض کا شکار ہوئے جبکہ اس سے اموات کی تعداد 750 ہے۔
تاہم حکام کو وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ہے خاص کر معاشی لحاظ سے اہم شہروں ٹوکیو اور اوساکا میں جہاں ایمرجنسی کی کیفیت برقرار ہے اگرچہ ملک کے دوسرے حصوں سے اسے ہٹا لیا گیا ہے۔