اسلام آباد: عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث دنیا کی بڑی کمپنیوں کو بینک دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے، کووڈ۔19 کے بحران کے معاشی اثرات زائل کرنے میں 2 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، حکومتوں کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ صحت مند اور ماحول دوست معاشی پالیسیاں مرتب کریں۔
ورلڈ اکنامک فورم کی سروے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی 347 بڑی کمپنیوں کے رسک منیجرز نے کہا ہے کہ آئندہ 18 ماہ کے دوران دنیا بھر کی معیشت کو سخت معاشی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے کاروباری اداروں اور کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وباء کے معاشی اثرات کو زائل کرنے میں 2 سال تک کا عرصہ درکار ہو گا۔ سروے رپورٹ کے مطابق اقتصادی مسائل کے باعث بڑی تعداد میں نوجوانوں کے بے روزگار ہونے کا بھی امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
2020ء کے دوران بین الاقوامی معیشت تین فیصد تک سکڑ جائے گی، آئی ایم ایف کا نیا تخمینہ
‘کورونا بحران سے عالمی معیشت کو 8.8 کھرب ڈالر نقصان ہو سکتا ہے‘
کورونا بحران کے عالمی معیشت پر منفی اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کیا ہے؟
ڈبلیو ای ایف نے اپریل کے آغاز میں وباء کے معاشی اثرات کے حوالہ سے سروے کیا جس کے نتائج کے مطابق عالمی معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ وائرس کے بعد ”وی“ شکل کی ریکوری کے امکانات کم ہیں۔
مزید برآں کووڈ۔19 کے معاشی اثرات کی وجہ سے 500 ملین افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے اور گذشتہ چند دہائیوں کے دوران غربت کی شرح میں کمی کی عالمی کاوشوں کو دھچکا پہنچے گا جس کی وجہ سے نوجوان طبقہ زیادہ متاثر ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث بین الاقوامی برادری کو وی، یو، ڈبلیو یا ایل شکل کی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے عالمی معیشت پر اثرات بھی مختلف ہو سکتے ہیں، دنیا بھر کے ممالک اپنی معیشت کا پہیہ دوبارہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجہ میں لاک ڈاون میں نرمی نظر آ رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق سال 2020ء کے دوران بین الاقوامی معیشت تین فیصد تک سکڑ جائے گی جبکہ قبل ازیں عالمی مالیاتی ادارے نے پیش گوئی کی تھی کہ دنیا کی معیشت تین فیصد تک بڑھے گی جو حالیہ اندازہ کے بالکل برعکس ہے۔