پیرس : پاکستان سمیت متعدد ممالک کو پیرس کلب سے قرضوں میں رعایت ملنے کا امکان ہے۔
پیرس کلب قرض دینے والے اداروں کا ایک غیر رسمی گروہ ہے جو فرانس کی وزارت خزانہ کے تحت کام کرتا ہے ۔
گزشتہ ماہ جی 20 ممالک اور پیرس کلب کے درمیان 77غریب اور ترقی پذیر ممالک کو کورونا کے باعث قرضوں پر رعایت دینے پر اتفاق ہوا تھا تاکہ ان ممالک کو مہلک وبا سے مقابلے کے لیے وسائل کی پریشانی سے بچایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان کے 1.8 ارب ڈالر کے قرضے ری شیڈول ہوگئے
امریکا میں متعدد مستحکم کاروباری اداروں کا ہزاروں ملازمین کو نکالنے کا اعلان
وہ ممالک جو آئندہ چند روز میں اس حوالےسے معاہدے پر دستخط کریں گے ان میں کیمرون، ایتھوپیا، پاکستان، موریطانیہ ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو اور رپبلک آف کانگو شامل ہیں۔
بہت سے ممالک ایسے ہیں جو کریڈٹ ریٹنگ متاثر ہونے کے ڈر سے قرضوں میں رعایت کے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ رینٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ اگرچہ نجی قرض خواہ اداروں نے بھی قرضوں میں رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے مگر ان اداروں کے قرضوں کی ادائیگی نہ کرپانے والے ممالک کی ریٹنگ میں کمی کردی جائے گی۔
ابھی تک پیرس کلب کی جانب سے صرف ڈومینیکا اور گریناڈا کے کیریبین جزیروں کےعلاوہ مالی اور نیپال سے قرض رعایت کے معاہدے کیے ہیں۔
تاہم اس کا کہنا ہے کہ قرض رعایت کی درخواست کرنے والے ممالک نجی اداروں کے قرضوں میں رعایت نہ لینے کا آپشن لے سکتے ہیں۔
اس آپشن کی دستیابی کے بعد ریٹنگ ایجنسیز بھی یہ سمجھنے کے قابل ہوگئی ہے کہ قرضوں پر رعایت لینا ریٹنگ کے لیے منفی امر نہیں ہے۔
وہ ممالک جو قرضوں پر رعایت کے اس پروگرام سے سہولت اُٹھانے کے اہل ہیں ان کے ذمے رواں برس 36 ارب ڈالر کی ادائیگیاں ہیں جس میں دوسری حکومتوں کے 13 ارب ڈالر، نجی قرض خواہوں کے 9 ارب ڈالر جبکہ کثیر الجہتی ترقیاتی اداروں کے 15 ارب ڈالر شامل ہیں۔