کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسڑی کے سرپرست زبیر موتی والا نے وفاقی حکومت کی توجہ ایک بار پھر سیلز ٹیکس ریفنڈ کے خودکار نظام کے غیرفعال ہونے سے درپیش مشکلات کی طرف مبذول کرواتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایس آر او 1125 بحال کر کے ”نو ٹیکس نوریٹرن‘ کے نظام کو یقینی بنایا جائے جس کی وجہ سے پانچ زیرو ریٹیڈ سیکٹرز (ویلیو ایڈ ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سامان، آلات جراحی، چمڑے و قالین) کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔
زبیر موتی والا نے ایک بیان میں کہا کہ ایف بی آر نے ان پانچوں برآمدی شعبوں کو ایس آر او 1125 کے تحت زیرو ریٹیڈ قرار دیا تھا جس میں صفر سیلز ٹیکس کی سہولت دی گئی تھی مگر بد قسمتی سے گزشتہ بجٹ میں یہ سہولت واپس لے لی گئی۔
سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد غیرملکی خریداروں کو اپنے آرڈرز خطے کے دیگر ممالک کو منتقل کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ سیلز ٹیکس کے نفاذ نے ان پانچوں برآمدی شعبوں کی پیداواری لاگت پر اضافی بوجھ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان برآمدی شعبوں کو کورونا وائرس کی وبا سے پہلے شدید مالی بحران کا سامنا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ، انکم ٹیکس ریفنڈز، کسٹم ریبیٹس، ڈی ایل ٹی ایل اور ڈی ڈی ٹی کی ادائیگیاں پھنسنے کی وجہ سے ان کی مالی مشکلات میں بے انتہا اضافہ ہوگیا ہے اور اب صنعتوں کی بندش کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے سے یہ پانچوں برآمدی شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ یہی مناسب وقت ہے کہ آنے والے بجٹ 2020-21 میں ایس آر او 1125 کو بحال کرنے کا اعلان کیا جائے اور ویلیو ایڈڈ برآمدی شعبوں کے ”نو ٹیکس نوریٹرن“ کے نظام کے دیرینہ مطالبے کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں صنعتکار برادری کے مطالبے پر ضرور غور کریں اور ’’نو ٹیکس نوریٹرن‘‘ کے نظام کی بحالی کے فوری احکامات جاری کیے جائیں۔