مالی سال 2020-21 کا وفاقی بجٹ 12جون کو پیش کیا جائے گا

بجٹ کا حجم 7 ہزار 600 ارب جبکہ خسارہ 2 ہزار896 ارب روپے ہونے کا امکان، عوام اور صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے سمیت متعدد اشیا پر ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سپرد

1103

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2020-21 کا بجٹ 12 جون 2020 کو پیش کیا جائے گا۔

اس حوالےسے ذرائع نے بتایا کہ اسٹرٹیجی پیپر کی منظوری کے بعد وفاقی بجٹ کی تیاری کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔ جس کا حجم 7 ہزار 600 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں وفاق کی خالص آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 200 ارب روپے ہو گا جبکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 2 ہزار 896 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس کے اثرات مردوں اور خواتین پر مختلف کیوں ہیں؟

کورونا بحران سے عالمی معیشت کو 8.8 کھرب ڈالر نقصان ہو سکتا ہے

کورونا، لاک ڈائون، معاشی گراوٹ کے باوجود چین کے بڑے بنکوں کی مالی کارکردگی بہتر، منافعے میں اضافہ

بجٹ میں دفاع کے لیے ایک ہزار 402 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جبکہ سبسڈی کے لیے 260 ارب اور پینشن کے لیے 475 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ نئے مالی سال کے بجٹ کے لیے شرح نمو کا ہدف 3 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال وفاقی حکومت کے اخراجات 495 ارب روپے رہیں گے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شرح نمو کے 4 اعشاریہ ایک فیصد تک جائے گا جبکہ آئندہ 3 سال میں برآمدات میں 30 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم ان تمام تجاویز کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا اور وہ ہی اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی ۔

اُدھر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کے پھوٹنے اور اسکے پھیلاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی ابتری کے پیش نظر صنعتوں کو سہولت دینے کے لیے آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اوران حالات میں بجٹ خسارے کو نو فیصد تک محدود رکھنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت کی ترجیح عوام اور کوروبار کو ریلیف دینا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سی اشیا پر ڈیوٹی میں کمی کی جا رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اگلے بجٹ میں حکومت معاشی سرگرمیوں کا مؤجب اور روزگار پیدا کرنے والے شعبوں کے لیے پیکج کا اعلان بھی کرے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جی ڈی ممالک سے قرضوں میں ریلیف کے تحت 1.8 ارب ڈالر کی ادائیگیاں مؤخر ہوجائیں گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here