ماسکو: روس میں روزگار سے محروم ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جاری ہے، مارچ سے اب تک 16 لاکھ شہری خود کو بیروزگار رجسٹر کراچکے جبکہ ان کی تعداد میں مئی اور جون کے دوران مزید اضافے کا امکان ہے۔ لاک ڈائون کی وجہ سے افراط ر کی شرح بھی 3.1 فیصد تک جا پہنچی ہے جو 4.8 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔
روس کی وزارت محنت نے بیروزگاروں کی تعداد بڑھ کر 25 لاکھ رہنے جبکہ آئی ایل او نے 53 لاکھ تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔
وزارت محنت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملک میں مارچ سے مئی کے وسط تک 16 لاکھ سے زیادہ شہریوں نے روزگار سے محروم ہونے کے بعد خود کو سرکاری طور پر بے روزگار رجسٹر کرایا ہے جبکہ اس تعداد میں مئی کے آخری ایام اور جون کے دوران مزید اضافے کا امکان ہے۔
روس کے وزیر محنت و سماجی تحفظ انتون کوتیاکوف نے کہا کہ پیش گوئیوں کے مطابق ملک میں بیروزگاروں کی تعداد بڑھ کر 25 لاکھ تک جاسکتی ہے۔ ملک روزگار کے حوالے سے مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے تاہم یہ اتنی بھی تباہ کن نہیں۔
اس کے برعکس بین الاقوامی ادارہ برائے محنت (آئی ایل او) کے اندازے کے مطابق روس میں ملازمت سے محروم افراد کی تعداد بڑھ کر 5.3 ملین (53 لاکھ) تک پہنچ سکتی ہے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح نمو اپریل کے دوران 0.6 فیصد بڑھ کر 3.1 فیصد رہی جس میں مزید اضافے کی توقع ہے، اس کی وجہ لاک ڈاؤن کے باعث مصنوعات کی طلب و رسد میں فرق ہے۔
روس کے مرکزی بینک کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اپریل کے دوران افراط زر کی شرح میں مارچ کی نسبت ہونے والا 0.6 فیصد اضافہ عارضی اور اس کی وجہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث اشیائے ضروریہ کی طلب کا بڑھنا ہے، صورتحال جاری رہی تو افراط زر کی شرح مزید اضافے کے ساتھ سال کے آخر میں 3.8 سے 4.8 فیصد تک جاسکتی ہے۔