68 سال میں پہلی بار پاکستان کی شرح نمو منفی رہنے کا امکان

نیشنل اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، جاری مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی عارضی نمو کا تخمینہ منفی 0.38 فی صد، جو زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبوں کی نمو کے بالترتیب 2.67 فیصد، 2.64 فیصد اور 0.59 فیصد تخمینہ جات کی بنیاد پر لگایا گیا ہے

791

اسلام آباد: نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) نے مالی سال 2019-20ء کے لئے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا تخمینہ منفی 0.38 فی صد لگایا ہے۔

نیشنل اکائونٹس کمیٹی کا 102 واں اجلاس سوموار کو سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات ظفر حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ جاری مالی سال کے لئے جی ڈی پی اور گراس فکسڈ کیپیٹل فارمیشن (جی ایف سی ایف) کے چھ اور نو مہینوں کے ابتدائی تخمینہ جات کے تازہ ترین اعداد و شمار پیش کیے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی سے مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال کے مقابلہ میں معاشی نمو پر مرتب ہونے والے اثرات کو کم کیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20ء کے لئے جی ڈی پی کی عارضی نمو کا تخمینہ منفی 0.38 فی صد لگایا گیا ہے جو زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبوں کی نمو کے بالترتیب 2.67 فیصد، 2.64 فیصد اور 0.59 فیصد تخمینہ جات کی بنیاد پر ہے۔ ان شعبوں کی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: تاریخی لاک ڈائون کے باعث عالمی معیشت کی شرح نمو میں 3 فیصد گراوٹ متوقع

اجلاس کو بتایا گیا کہ زراعت کے شعبہ کی شرح نمو میں 2.67 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اہم فصلوں کی نمو اس سال کے دوران 2.90 فیصد رہی ہے اور  یہ اضافہ گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافہ کی وجہ سے ہے۔ جن کی پیداوار میں بالترتیب 2.45 فیصد، 2.89 فیصد اور 6.01 فیصد اضافہ  ہوا ہے تاہم  کپاس اور گنے کی پیداوار میں بالترتیب 6.92 فیصد اور 0.44 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

دیگر فصلوں (پیاز، آلو، سبزیوں وغیرہ) میں بھی مثبت اضافہ ہوا ہے اسی طرح دالوں، تیلدار اجناس اور سبزیوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لائیو سٹاک سیکٹر میں طلب میں کمی کے باوجود 2.58 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جنگلات کے زیر کاشت رقبہ میں 2.29 فیصد اضافہ سے لکڑی کی پیداوار بھی بڑھی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبہ میں بنیادی طور پر 2.64 فیصد کی منفی نمو دیکھی ہوئی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ بڑی صنعتوں (ایل ایس ایم) کے شعبہ میں جولائی تا مارچ 2019-20ء میں 7.78 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لاک ڈاون کے باعث پاکستانی معیشت کو 30 ارب روپے کا نقصان

ٹیکسٹائل کی شرح نمو منفی 2.57 فیصد، خوراک، مشروبات اور تمباکو منفی2.33 فیصد، کوک اور پٹرولیم مصنوعات منفی 17.46 فیصد, ادویہ سازی منفی 5.38 فیصد، کیمیکل منفی2.30 فیصد، آٹوموبائل میں سب سے زیادہ  منفی 36.5، آئرن اور سٹیل مصنوعات میں منفی 7.96، الیکٹرانکس منفی 13.54، انجینئرنگ پروڈکٹ منفی 7.05 اور لکڑی کی مصنوعات منفی 22.11 فیصد کی شرح نمو رہی ہے۔

تاہم ایل ایس ایم میں کھاد 5.81 فیصد، چمڑے کی مصنوعات 4.96، ربڑ کی مصنوعات 4.31اور کاغذ اور بورڈ 4.23 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح بجلی اور گیس کے ذیلی شعبے میں 17.70 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ زیادہ سبسڈی اور بہتر قیمت ہے۔

تعمیراتی سرگرمی میں 8.06 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ حکومت کے اخراجات میں اضافہ ہے۔ عالمی سطح پر خدمات کے شعبے کو کووڈ۔19 سے متعلق اہم سکٹرز میں خدمات کی فراہمی میں سکڑاؤ نے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔

پاکستان کا خدمات کا شعبہ کئی سالوں سے ترقی کا ایک بہت بڑا محرک رہا ہے اور اس نے عارضی تخمینے میں 0.59 فیصد کی کمی محسوس کی ہے جبکہ تھوک اور خوردہ تجارت کے شعبے میں 3.42 فیصد کمی، نقل و حمل، سٹوریج اور مواصلات کے شعبے میں 7.13 فیصد کی منفی نمو رہی ہے۔

فنانس اور انشورنس سیکٹر میں 0.79 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔  خدمات کے بقیہ حصوں یعنی رہائش  اور دیگر نجی خدمات میں بالترتیب 4.02 فیصد، 3.92 اور 5.39 فیصد کی مثبت شرح نمو رہی ہے۔ اجلاس میں مارکیٹ کی موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر جی ڈی پی کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here