مشیر خزانہ کا کورونا سے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کے تناظر میں ذمہ دارانہ مالیاتی طرزعمل کی ضرورت پرزور

عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت آئندہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس ، تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کو بجٹ کے کم وسائل کے موثر استعمال اورکم لاگت کو یقینی بنانے کی ہدایت

555

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے ملکی معیشت کے مختلف شعبوں پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے تناظر میں ذمہ دارانہ مالیاتی طرزعمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنزکو اختراعی اورآؤٹ آف باکس طریقوں کو اختیار کرتے ہوئے بجٹ کے کم وسائل کے مزید موثر استعمال اور کم لاگت کو یقینی بنانے ہدایت کی ہے۔

انہوں نے یہ ہدایات آنیوالے مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کے پیش منظر سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزارت خزانہ کی بنیادی ٹیم کے اراکین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کورونا وائرس کی عالمگیر وباء کی وجہ سے اقتصادی سست روی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ کے تناظر میں وفاقی حکومت کے مصارف کی ترجیحات پر خصوصی ترجیح دی گئی۔

اجلاس میں وزارت خزانہ کے ڈیبٹ ونگ نے بجٹ خسارہ کے حوالہ سے اندازوں کا پیش منظر اور بیرونی و اندرونی قرضوں کے حصول کے منصوبوں پرروشنی ڈالی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قرضوں کے انتظام وانصرام پر مبنی فعال اور موثر حکمت عملی کی وجہ سے ٹریژری بلز اور بانڈز سے متعلق اندرونی قرضوں میں کمی آئی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ منی مارکیٹ کے حوالہ سے وقت کے انتخاب اور کوانٹم آف ڈیٹ ریزنگ کی وجہ سے ڈیبٹ پورٹ فولیو کے میچوریٹی ساخت کی تدوین ممکن ہوسکی ہے۔ مارکیٹ کی ساکھ اور اعتماد میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے حکومت پاکستان کے قرضوں کے حصول کے اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب نیلامی کے عمل میں بینک اہم شراکت دارہوتے ہیں۔

اجلاس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ اقتصادی سکڑاؤ کی وجہ سے جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کے حجم کی شکل میں تبدیلی آئی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر نے پورٹ فولیو کو متنوع بنانے کیلئے شریعہ کمپلائنٹ بانڈز کو استعمال کرنے کے آپشن پرغورکرنے کی ہدایت کی۔

سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کی کمی قرضوں کی ادائیگی میں 50 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ ڈائریکٹر ڈیبٹ نے شرح سود میں کمی کی صورت میں موجودہ اندرونی قرضوں کے پورٹ فولیوکی دوبارہ پرائسنگ کے حوالہ سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹرعشرت حسین نے بہترین پرائیس ڈسکوری کے تعاقب میں سرمایہ کاری کی بنیاد کو توسیع دینے کی اہمیت اجاگرکی۔ سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے اخراجات میں مزید کمی، سول حکومت کو چلانے سمیت جاری اخراجات کو معقول بنانے، سود کی ادائیگی، زر تلافیوں و منسلکہ مصارف کے حوالہ سے مختلف منصوبے پیش کئے۔ انہوں نے وزیراعظم کے وژن کے مطابق جاری مصارف کو کوروناوائرس کی وباء سے متاثرہ افراد اور صنتوں کی معاونت کی طرف موڑنے کا منصوبہ بھی پیش کیا۔

سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کے شرکاء کو ان شعبوں میں اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا جہاں کفایت شعاری کی ضرورت ہے، انہوں نے ضمنی گرانٹس کی حوصلہ شکنی کو اصول بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بجلی کی زرتلافی کو احساس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو دینے اور سرکاری کاروباری اداروں میں نقصانات پر قابو پانے کی تجاویز دیں۔

اجلاس میں این ایف اسی مذاکرات کے پس منظر میں چار ٹرشری کیئیر ہسپتالوں کی صوبوں سے وفاق کو منتقلی کے معاملہ کا بھی جائزہ لیا اس سے وفاق کو سالانہ 27 ارب روپے کے اضافی واجبات کا بوجھ پڑے گا۔

اجلاس میں ڈاکٹرعشرت حسین کی قیادت میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کیلئے وزیراعظم کے ٹاسک فورس کے کام کو سراہا گیا۔ پبلک فنانس کے ماہرین نے کوروناوائرس سے متعلق مصارف کیلئے مالیاتی انتظام کو ترجیحی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔  وزیراعظم کے مشیر نے وباء کی وجہ سے ملکی معیشت کے مختلف شعبوں پرپڑنے والے ممکنہ اثرات کے تناظر میں ذمہ دارانہ مالیاتی طرزعمل کی ضرورت پرزور دیا۔انہوں نے تمام وفاقی وزارتوں اورڈویژنزکو اختراعی اورآوٹ آف باکس طریقوں کواختیارکرتے ہوئے بجٹ کے کم وسائل کے مزیدموثر استعمال اورکم لاگت  کویقینی بنانے ہدایت کی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here