ماہرین کا تمباکو کی صنعت پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

ملک میں فروخت ہونے والی 16 فیصد سگریٹ غیر قانونی، تمباکو کمپنیاں پیداوار کی معلومات چھپا کر مکروہ دھندہ کرنے میں ملوث، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

1200

اسلام آباد: حکومت کو تمباکو سے متعلق ٹیکس پالیسی جاری رکھنی چاہیے بلکہ اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دینی چاہیے کیونکہ ملک میں سگریٹ کا 16 فیصد کاروربار غیر قانونی ہے اور بہت سی بڑی کمپنیاں اس مکروہ کام کی سہولت کار ہیں۔

یہ انکشافات سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف چائلڈ (سپارک) کی جانب سے منعقد کیے جانے والے ایک آن لائن مذاکرے میں کیے گیے ۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ثناءاللہ گھمن کا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور وہ اس حوالے سے غلط اعداد و شمار پھیلا رہی ہیں تاکہ حکومت سے رعایتیں حاصل کرسکیں اور ایسا وہ ہر دفعہ بجٹ کے قریب آنے پر کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

حکومت سگریٹ اور کولڈ ڈرنک پر ٹیکس لگانے میں ناکام

ٹیلی میڈیسن: کورونا وائرس اور لاک ڈائون شعبہ صحت کو کیسے تبدیل کر رہا ہے؟

کینیڈین کمپنی کا تمباکو کے پودوں سے کورونا کی ویکسین تیار کرنے کا تجربہ

انکا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیاں اپنی پیداوار کے حوالے سے غلط اعداد و شمار فراہم کرنے کے بعد چھپائی گئی پیداوار غیر قانونی طور پر فروخت کرکے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاتی ہیں۔

ٹوبیکو کنٹرول سیل کے سربراہ ڈاکٹر ضیا الدین کا بتانا تھا کہ ایک سروے میں سگریٹ پینے والے چھ ہزار افراد سے سگریٹ چھوڑنے کے بارے میں انکی خواہش اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات پر انکی رائے جانی گئی۔

جس میں یہ بات سامنے آئی کہ اوسطً سگریٹ پینے والا ایک شخص اس ضمن میں ماہانہ دو ہزار روپے خرچ کرکے ایک دن میں 13 سگریٹ پیتا ہے۔

سروے میں شامل دو تہائی افراد سگریٹ چھوڑنے کی خواہش رکھتے تھے مگر مناسب رہنمائی اور علاج معالجہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرپائے۔

ٹوبیکو یوزرز آف پاکستان (سٹاپ) کے سروے بارے ڈاکٹر ضیا الدین کا بتانا تھا کہ  یہ ملک کے دس بڑے شہروں میں کیا گیا اور اس میں سگریٹ کے 8 ہزار پیکٹس کا جائزہ لے کر یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان میں سے کتنے سمگل شدہ  یا غیر قانونی ہیں ۔

تاہم اس سروے کے اعداد و شمار تمباکو انڈسٹری کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات  سے کم نکلے ۔

سپارک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو تمباکو پر ٹیکس کی پالیسی کو جاری رکھنے کے ساتھ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانی چاہیے تاکہ سگریٹ نوشی کی حوصلی شکنی کی جاسکے اور  حکومتی ریونیو بڑھایا جاسکے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ’ سٹاپ ‘ کا سروے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کی منظوری کے بعد وزارت صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے اشتراک سے کیا گیا اور اسکی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جلد ہی بجٹ کا اعلان ہونے والا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here