لاہور: کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت اور اس کے انتظامی ادارے ایس او پیز کے نفاذ میں ناکام ہیں، لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد لاہور کے بازاروں میں رش بڑھنے لگا ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے بازاروں میں سماجی فاصلہ اور دیگر حفاظتی اقدامات پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے تاجروں نے حکومت کو یقین دلایا تھا کہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور دکان میں ایک وقت میں صرف ایک گاہک کے داخلے کی اجازت ہو گی، تاہم پابندیاں ہٹانے کے بعد تاجروں کی یقین دہانی کے برعکس صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
پاکستان ٹوڈے کے مطابق انارکلی بازار، اچھرا بازار، شادمان مارکیٹ، فیروزپور روڈ، گلبرگ مین مارکیٹ، ٹاؤن شپ، جوہر ٹاؤن، فیصل ٹاؤن، ہال روڈ مارکیٹ، عابد مارکیٹ اور ڈی ایچ اے کے مختلف بازاروں میں حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی ایس او پیز کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شاہرائوں پر ٹریفک کی روانی معمول سے زیادہ جبکہ پولیس بے بس دکھائی دیتی ہے۔
ذرائع نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں غیرمطمئن صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور حکام کی جانب سے کچھ بازاروں کو جلدی بند کرنے پرغور کیا گیا۔
انارکلی میں ایک کپڑے کے دکاندار نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ صارفین کو دکانوں میں داخلے کے لیے دکاندار نہیں روک سکتے۔ ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کی ذمہ داری تھی جیسا کہ یہ دکانیں 50 دنوں کے بعد کھولی گئیں اور قدرتی طور پر زیادہ لوگ خریداری کے لیے نکلے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دکانوں میں خریداری کرنے والے لوگ اپنی حفاظت کے خود ذمہ دار ہیں، دکاندار انکے ذمہ دار نہیں ہیں۔ “ہم ماسکس اور دستانے پہنتے ہیں لیکن ہم صارفین کو زبردستی ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد 6 ہزار سے 10 ہزار صارفین روزانہ وزٹ کرتے ہیں”۔
اچھرہ بازار میں خریداری کرنے والی خاتون فوزیہ سلیم کو کورونا وائرس کا کوئی خوف نہیں، انہوں نے کہا “ہم کافی دیر سے اپنے گھروں میں بغیر کسی تفریح کے بند تھے اور خواتین کے لیے خریداری کرنا ایک تفریح کی مانند ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “ہمیں عید کے لیے کپڑے اور روزمرہ کی اشیا خریدنے کی ضرورت ہے”۔
گورنمنٹ ہسپتال کے ڈاکٹر احمد حسن نے حکومت کے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس سے ڈاکٹروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا کیونکہ کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے برھیں گے اور صورتحال بدتر ہو گی، وبا پر قابو پانے کے لیے حکومت کو لاک ڈاؤن دوبارہ سے لاگو کرنا چاہیے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور افضال طالب سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ بازاروں میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے، “تمام اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس اور ہیلتھ ٹیمیں ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کے لیے فیلڈ میں ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو شہر کے مختلف علاقوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر 215 دکانیں سِیل کی گئیں، ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ہم سخت کارروائی کررہے ہیں اور کوئی بھی دکان یا بازار ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے تو اسی وقت سِیل کر دیا جائے گا۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے حکومتی فیصلے سے متعلق بازار سوموار سے جمعرات تک کھلیں اور جمعہ سے اتوار تک بند رہے گے۔