کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ 8 مئی 2020 تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے تک ملک میں غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر 59 ملین ڈالر کمی سے 12270.7 ملین ڈالر ہو گئے ہیں۔
مرکزی بینک کے مطابق غیرملکی زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔
کمرشل بینکوں کی جانب سے مجموعی زرِمبادلہ ذخائر میں قدرے بہتری آئی ہے جو 6425.7 ملین ڈالر اضافے سے 6473.8 ملین ڈالر ہوگئی ہے۔
ملک میں کُل لیکویڈ غیرملکی زرمبادلہ ذخائر 30 اپریل تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 18755.1 ملین ڈالر کی معمولی گراوٹ سے 18744.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
30 اپریل تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران بینک دولت کے غیرملکی ذخائر میں 259 ملین ڈالر اضافے کے ساتھ 12329.4 ملین ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے، اگرچہ اس وقت مرکزی بینک نے مذکورہ ذخائر میں اضافے کی وجہ نہیں بتائی تھی۔
2020 کے آغاز سے سٹیٹ بینک کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہوا، ان ذخائر میں مارچ کے پہلے ہفتے میں 12.8 ارب ڈالر تک مسلسل اضافہ ہوا۔ تاہم، مارچ کے وسط کے آغازمیں مذکورہ ذخائر میں کمی شروع ہوئی۔ سٹیٹ بینک کے ذخائر میں 13 مارچ سے 17 اپریل کے درمیان 12.8 ارب سے کم ہو کر 10.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
تاہم، 24 اپریل تک ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران مرکزی بینک کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کچھ مالی امداد ملنے سے مذکورہ ذخائر 10889.2 ملین ڈالر سے بڑھ کر 12070.3 ملین ڈالر ہوگئے تھے۔
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ آئی ایم کی جانب سے آر ایف آئی (Rapid Financing Instrument) کے تحت 1.39 ارب ڈالر امداد ملنے ہوئی جس کا مقصد کورونا وائرس کے معاشی بحران پر قابو پانا تھا۔
اس سے قبل مرکزی بینک نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے فنڈز 24اپریل تک سٹیٹ بینک کے غیرملکی ذخائر کا حصہ ہوں گے۔