کراچی : پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچوررز ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بھارت سے ادویات کے خام مال کی درآمد روکنے کی صورت میں کورونا وائرس کے خلاف لڑائی شدید متاثر ہوگی۔
اس بات کا اظہار ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر سید فاروق بخاری نے کہا کہ بھارت یا کسی دوسرے ملک سے ادویات کے خام مال کی درآمد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور دوسرے متعلقہ اداروں کی نگرانی میں کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
کورونا، وفاقی حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کے لیے میگا پیکج متوقع
ڈریپ نے غیر لائسنس یافتہ کمپنیوں کو ہینڈ سینی ٹائزر بنانے سے روک دیا
پابندی کے باوجود بھارت سے ادویات کی درآمد کیسے ہوئی؟ وزیر اعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت کورونا وائرس سے حالت جنگ میں ہے جس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کےخلاف لڑائی میں فارما سیوٹیکل انڈسٹری کا کلیدی کردار ہے لہٰذا دواسازی کے اجزاء کی دستیابی ان ہنگامی حالات میں ادویات کی فراہمی کے جاری رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر وفاقی کابینہ بھارت یا کسی دوسرے ملک سے ادویات کے خام مال کی درآمد روکنے کا کوئی فیصلہ نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت کورونا کے بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لیے قرنطینہ سینٹرز کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنا رہی ہے مگر اس کے ساتھ ادویات کی فراہمی کا جاری رہنا بھی نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ بھارت سے ادویہ کی درآمد ملکی دوا سازی کی صنعت کی مستقل ضرورت کے پیش نظر منظم نگرانی کے ذریعے ہوتی ہے، بھارت سے تیار شدہ ادویات بہت کم منگوائی گئیں ہیں اور یہ سب جان بچانے والی ادویات ہیں جیسا کہ کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسین ۔
انہوں نے بتایا کہ ادویات کی بھارت سے درآمد وزارت تجارت اور وزارت صحت کے منظور شدہ ایس آر او کے تحت کی جاتی ہے۔
مزید برآں انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا سے بھارت یا کسی دوسرے ملک سے دواؤں کی درآمد پر پابندی نہ لگانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادویات کورونا کےعلاوہ دوسرے خطرناک جان لیوا امراض کے علاج میں بھی معاون ہیں۔
واضح رہے کہ پابندی کے باوجود بھارت سے ادویات منگوانے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے، مودی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال اگست میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر می یکطرفہ اقدامات کے بعد پاکستان نے بھارت سے تمام تجارتی روابط ختم کر دئیے تھے تاہم جان بچانے والی ادویات کی درآمد کی اجازت دی گئی تھی۔