گندم کی عدم دستیابی کے باعث خیبر پختونخوا میں آٹا بحران پھر سر اُٹھانے لگا

صوبے کی یومیہ ضرورت 12 ہزار ٹن کے مقابلے میں فلور ملوں کو صرف 3 ہزار ٹن گندم فراہم کی جارہی ہے، صورتحال کے باعث آٹے کی قیمت میں اضافہ، نایاب ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا

1034

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے گندم کی وافر سپلائی کے دعوؤں کے باوجود صوبے میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسا صوبائی فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فلور ملز کو گندم کی سپلائی پانچ ہزار ٹن یومیہ سے 45 بوری تک محدود کرنے کے باعث ہوا ہے۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اس سے پہلے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں کی جانب سے صوبے کی ملز کو بالترتیب پانچ، پانچ ہزار ٹن یومیہ گندم فراہم کی جاتی تھی۔

لیکن اب پنجاب نے گندم کی سپلائی مکمل طور پر بند کردی ہے جس کے بعد کے پی فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے بھی سپلائی کم کرکے تین ہزار ٹن یومیہ کردی ہے لیکن صوبے کی یومیہ ضرورت 12 ہزار ٹن ہے۔

مل مالکان کا کہنا ہے کہ سپلائی کی کمی کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹا مطلوبہ مقدار میں نہیں پہنچایا جاسکتا جس کی وجہ سے اسکی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور قلت کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

نیب نے آٹا چینی سکینڈل کی تحقیقات شروع کردیں

پھولوں کے کاروبار پر کورونا کے سائے، 70 فیصد پیداوار ضائع ہونے لگی

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر کا پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت سے پنجاب اور سندھ کی جانب سے گندم کی سپلائی پر پابندی کے معاملے کو وفاقی حکومت کیساتھ اُٹھانے کی درخواست کی تھی مگر اس پر کان نہیں دھرے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کی تمام تر ذمہ داری پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ صوبائی وزراء کی جانب سے گندم کی موجودگی کے دعوے کیے جارہے تھے مگر حقیقت اس کے برعکس تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کی جانب سے گندم کی سپلائی روکنا آئین کے آرٹیکل 151 کی کھلی خلاف ورزی ہے لہٰذا وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان گندم کی آزادانہ سپلائی کو یقینی بنائیں وگرنہ صوبے کی فلور ملز کو احتجاجاً تالے لگا دیے جائیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here