امریکا چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ پر بات چیت کرنے کا خواہش مند نہیں، ٹرمپ

امریکی صدر نے اس سے پہلے دھمکی دی تھی اگر چین وعدے کے مطابق 250 ارب ڈالر کی امریکی اشیاء نہیں خریدتا تو وہ معاہدے کو منسوخ کر دیں گے

516

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین، امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتا ہے لیکن وہ اس کے خواہش مند نہیں ہیں۔

ٹرمپ نے کہا ”میں نے سنا ہے کہ وہ تجارتی معاہدے پر دوبارہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ ان کے لئے بہتر سودا ثابت ہوسکے لیکن میں اس کا خواہش مند نہیں ہوں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اس معاہدے پر برقرار رہتے ہیں کہ نہیں جس پر انہوں نے دستخط کئے تھے۔”

ٹرمپ نے اس سے پہلے چین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر چین وعدے کے مطابق 250 بلین ڈالر کی امریکی اشیا نہیں خریدتا تو وہ معاہدے کو منسوخ کر دیں گے۔

معاہدے کے نفاذ پر گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے تجارتی وفود نے بات چیت کی تھی اور چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی (جنھوں نے جنوری میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کے وقت ملکی وفد کی قیادت کی تھی) نے 8 اپریل کو امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لٹزر اور وزیر خزانہ سٹیون منوچین سے فون پر بات چیت کے دوران معاہدے پر عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے جاری باہمی کشیدگی کے باوجود جنوری میں ہونے والے تجارتی معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا جس کے لیے ماحول کو بھی آہستہ آہستہ ساز گار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے چین اور امریکا کے مابین لفظی جنگ جاری رہتی ہے، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین پر بارہا الزام لگا چکے ہیں کہ کووڈ 19 نامی وائرس ووہان (چین) کی کسی لیبارٹری میں تیار کیا گیا، وہ چین کو نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی چین پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی آئی اے وائرس کے منبع کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔

دوسری جانب چین مسلسل اس بات سے انکار کرتا آ رہا ہے کہ وائرس اس کی کسی لیب میں تیار کیا گیا، بلکہ چین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بیجنگ گیمز میں شرکت کرنے والے امریکی دستے میں شامل ائیرفورس کی ایک خاتون وائرس لے کر چین آئی تھیں، اس حوالے سے چینی میڈیا امریکا پر جوابی الزامات عائد کر رہا ہے۔

تاہم تجارتی مذکرات کے حوالے سے فریقین کا کہنا تھا کہ ہمیں میکرواکنامک اور پبلک ہیلتھ کے شعبوں میں باہمی تعاون کو زیادہ مستحکم اور امریکا چین تجارتی معاہدے کے فیز ون پر عملدرآمد کے لیے ماحول کو سازگار بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ اس کے مثبت اثرات سے مستفید ہوا جاسکے۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے باہمی رابطوں اور تعاون پر بھی رضامندی کا اظہار کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here