کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس 15 مئی (بروز جمعہ) کو ہو گا جس میں نئی مانیٹری پالیسی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، رواں سال کے آغاز سے لے کر مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ چوتھا اجلاس ہوگا۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب کورونا وائرس ملک میں تشویشناک صورت حال اختیار کرتا نظر آ رہا ہے اور اس کے باعث ملکی معیشت بھی شدید دبائو کا شکار ہو چکی ہے۔
اس سے قبل مارچ اور اپریل میں سٹیٹ بینک نے مجموعی طور پر 425 بیسز پوائنٹس کمی کرکے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد مقرر کر دی تھی۔ پہلی بار 17 مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے شرح سود 12 اعشاریہ 5 فیصد مقرر کی گئی اس کے بعد 24 مارچ کو 150 بیسز پوائنٹس کم کیے گئے اور شرح سود 11 فیصد پر آگئی، 16 اپریل کو مزید 200 بیسز پوائنٹس کم کر کے شرح سود 9 فیصد مقرر کر دی گئی۔
16 اپریل کو ہونے والے اجلاس کے بعد سٹیٹ بینک نے اپنے پالیسی بیان میں کہا تھا کہ رواں سال ملکی معیشت میں ایک اعشاریہ پانچ فیصد گراوٹ کا امکان ہے جبکہ آئندہ سال محض دو فیصد بہتری آئےگی، مہنگائی کے حوالے سے بھی کہا گیا تھا یہ رواں سال 11 سے 12 فیصد کے درمیان جبکہ آئندہ سال 7 سے 9 فیصد کے درمیان رہے گی۔
مارچ اور اپریل میں شرح سود میں کمی کو کچھ معاشی تجزیہ کاروں نے خوش آئندہ قرار دیا تھا تاہم کچھ تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ کورونا کی عالمی وبا کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے شرح سود میں مزید کمی کی جا سکتی تھی تاکہ مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملتی، اپریل میں افراط زر کی شرح 8 اعشاریہ 5 فیصد ریکارڈ کی گئی، مارچ میں یہ 10 اعشاریہ 24 فیصد اور فروری میں 12 اعشاریہ 4 فیصد تھی۔