کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے 119 جاپانی کمپنیاں دیوالیہ

697

ٹوکیو: جاپان کی ایک کریڈٹ ریسرچ کمپنی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اثرات کی وجہ سے تقریباً 120 جاپانی کمپنیاں دیوالیہ ہو گئی ہیں۔

جاپانی نشریاتی ادارے کے مطابق کریڈٹ ریسرچ کمپنی کی  جانب سے جاری کردہ سروے رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز تک 77 کمپنیوں نے دیوالیہ پن کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ زیادہ تر کمپنیاں مصنوعات کی فروخت میں شدید کمی کی وجہ سے دیوالیہ ہوئی ہیں۔ 42 مزید کمپنیاں کاروبار بند کرنے کے مراحل میں ہیں۔ عالمگیر وبا کی وجہ سے مجموعی طور پر 119 کمپنیاں دیوالیہ ہو گئی ہیں۔

صنعتوں کے اعتبار سے دیوالیہ ہونے والے اداروں کا ایک چوتھائی سے زیادہ ہوٹلوں پر مشتمل ہے، جن کی تعداد 32 ہے۔ اس کے بعد ریستوران اور بارز یعنی شراب خانے ہیں جن کی تعداد 12 ہے۔ ان کے بعد خواتین کے ملبوسات اور جوتوں کے کاروبار ہیں جن کی تعداد 10 ہے۔

ریسرچ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت کی ملک گیر سطح پر مئی کے آخر تک توسیع کی وجہ سے کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد دیوالیہ پن کے دہانے پر ہے۔ ہنگامی حالت کے تحت ڈیپارٹمنٹ اسٹورز کی طویل بندش کی وجہ سے ملبوسات کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے حالیہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک جاپانی خبررساں ادارے کے مطابق جاپان کی وزارت داخلی امور کا کہنا ہے کہ مارچ کے مہینے میں دو یا زیادہ افراد پر مشتمل گھرانوں کا اوسط خرچ 2 لاکھ 92 ہزار 214 ین یا تقریباً 2 ہزار 750 ڈالر رہا۔ یہ رقم، قیمت میں ردوبدل کے لحاظ سے ایک سال قبل اسی عرصے کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہے۔

اکتوبر سے جاپان کے گھرانے ہر ماہ پہلے سے کم خرچ کر رہے ہیں۔ اکتوبر ہی میں حکومت نے صارف ٹیکس میں اضافہ کیا تھا۔مارچ میں پیکیج ٹورز پر خرچ میں 83 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ ہوٹلوں میں رہائش پر خرچ میں 55 فیصد کمی آئی۔

جاپانی نشریاتی ادارے کے مطابق جاپان کے  ممتاز سفارتی تجزیہ نگار اوکاموتو یوکی او 74 برس کی عمر میں کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں۔ اوکاموتو سفارتی تجزیہ نگار بننے سے قبل وزارت خارجہ کے فرسٹ نارتھ امریکہ ڈویڑن کے سربراہ رہے۔

بعد ازاں انہیں اوکیناوا کے معاملات پر وزیراعظم ہاشی موتو ریوتارو کا مشیر خاص مقرر کر دیا گیا۔ اوکاموتو وزیراعظم کوئیزومی جن اِچیرو کے خصوصی مشیر بھی رہے اور جنگ کے بعد عراق کی تعمیر نو میں مدد کے اقدامات کی تشکیل کے لیے کام کیا۔

جاپان کے معاشی احیا کے وزیر نشی مْورا یاسْوتوشی نے خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خرچ میں یہ تیز کمی لوگوں کو گھر پر رہنے کی درخواست کرنے کی وجہ سے آئی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہنگامی حالت کی وجہ سے اپریل کے اعدادوشمار معاشی لحاظ سے مزید سخت ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here