فروٹ ایکسپورٹرز کا حکومت سے آم کی برآمدات کیلئے تاریخ میں توسیع کا مطالبہ

963

اسلام آباد: ماحولیاتی تبدیلی اور کورونا لاک ڈاؤن کے سبب آم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے سبب فصل دو ہفتوں کی تاخیر سے تیار ہوگی، اسی لیے پھلوں کے برآمدکنندگان نے حکومت سے آم کی برآمد کی تاریخ میں یکم جون تک توسیع کی درخواست کی ہے۔  

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے وزارتِ تجارت کو ایک خط میں بتایا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں آم کی فصل تیار ہونے میں دوہفتے تاخیر ہونے کا امکان ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق مناسب درجہ حرارت اور مرطوب آب و ہوا کی عدم فراہمی کی وجہ سے اس بار فصل تیار ہونے میں مزید ایک سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں اس لیے وزارتِ تجارت کو چاہیے کہ وہ آم کی بیرون ملک برآمد کیلئے مزید 12 دن توسیع کرتے ہوئے یکم جون کی تاریخ مقرر کرے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے دیگر زرعی فصلوں کے علاوہ پھلوں کے باغات بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان کی سمندری غذا کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ

ژالہ باری سے تمباکو کی فصل تباہ، صوابی کے کاشتکاروں کی حکومت سے مدد کی التجا

بارشوں، ژالہ باری سے سوات میں باغات اور فصلیں تباہ، کاشتکاروں کا حکومت سے ریلیف پیکج کا مطالبہ

آم کی فصل عموماََ مئی کے وسط میں تیار ہوجاتی ہے تاہم اس سال دو ہفتوں کی تاخیر کی وجہ سے قبل از وقت آم کی برآمد سودمند نہیں ہو گی۔ دوسری طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے آم کی برآمدات سے متعلق مناسب تیاریاں نہیں کی گئیں ہیں کیونکہ آم کے باغات میں مزدوروں کی نقل وحمل کے لیے ضروری انتظامات اور پیکنگ ابھی تک ایک سوالیہ نشان ہے۔

پی ایف وی اے کے رکن وحید احمد کے مطابق وزارتِ تجارت نے رواں سال کے لیے آم کی برآمدات کے لیے تاریخ 20 مئی مقرر کی ہے، تاہم دی گئی تاریخ پر فصل تیار نہ ہونے کی وجہ سے اگر آم برآمد کیے گئے تو پاکستان کی برآمدات پر بُرا اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا “چونکہ آم کی فصل ابھی تک کٹائی کے لیے تیار نہیں ہے اور اگر 20 مئی کی برآمدی تاریخ پر عمل کیا گیا تو برآمدکنندگان  نامناسب اور غیرتیارشدہ آم برآمد کریں گے، گزشتہ سال بھی اسی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا تھا”۔

خط میں مزید کہا گیا کہ عالمی منڈی میں بھی اس سال برآمدکنندگان کو آم کی صحیح قیمت ملنے میں مشکلات کا امکان ہے، کورونا بحران کی وجہ سے ملکی معیشت سخت دباؤ میں ہے اس لیے برآمدات سے زرمبادلہ کمانے کی ضرورت ہے، آم کی برآمدات کے ذریعے غیرملکی زرمبادلہ کما کر معیشت کی بہتری کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here