اسلام آباد: کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بازار اور دکانیں بند ہیں. ان حالات میں ملک میں آن لائن شاپنگ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور آن لائن کمپنیوں کے کاروبار میں نمایاں تیزی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس رجحان سے انفرادی سطح پر آن لائن کاروبار کرنے والوں کے مقابلہ میں بڑی کمپنیوں کو زیادہ فائدہ ہوا ہے جن کے پاس آرڈرز کی ڈیلیوری کے لیے مطلوبہ افرادی قوت موجود ہے۔
دنیا کی 25 فیصد آبادی آن لائن خریداری کرتی ہے، آن لائن شاپنگ کی عالمی مارکیٹ کا حجم 25.5 کھرب ڈالر ہے، پاکستان میں کاروبار کا سالانہ حجم 100 ارب روپے ہے، آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد میں نوجوانوں کی شرح 70 فیصد سے زیادہ ہے۔
دراز پاکستان کے چیف مارکیٹنگ آفیسر عمار حسن کے مطابق لاک ڈاؤن کے آغاز سے لے کر اب تک کمپنی کو 6 گنا زیادہ آرڈرز ملے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے بعد آن لائن کمپنیوں کو دہرا فائدہ ہوا۔ ایک جانب انھیں کپڑوں، جوتوں اور دوسری اشیا کے آرڈر مسلسل مل رہے ہیں تو دوسری جانب ماسک، ہینڈ سینیٹائزر کے ساتھ اشیائے ضروریہ، پھلوں اور سبزیوں کے آرڈرز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
فروری کے مقابلہ میں مارچ 2020ء کے دوران کمپنی کو 36 فیصد زیادہ آرڈرز موصول ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کی سیلز میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
عمار حسن نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ آن لائن خریداری کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے کمپنی کو بعض اوقات آرڈرز کی ڈیلیوری میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آن لائن آرڈرز کی وصولی بند کرنا پڑتی ہے۔
دراز کے اعدادوشمار کے مطابق اپریل 2020ء کے دوران صرف گروسری کی آن لائن فروخت میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
کیا پاکستان میں ای کامرس کا شعبہ دم توڑ رہا ہے؟
کورونا کے عالمی بحران کی وجہ آن لائن شاپنگ کے رجحانات کیسے بدل رہے ہیں؟
ریٹیل بزنس میں عروج حاصل کرنے کے بعد Saphire کا ای کامرس میں قسمت آزمائی کا فیصلہ
چینی کمپنی کا ای کامرس پلیٹ فارم کے ذریعہ پاکستانی آن لائن ریٹیل بزنس کو ترقی دینے کا اعلان
واضح رہے کہ پاکستان میں آن لائن کاروبار دنیا کے مقابلہ میں دیر سے شروع ہوا تاہم گزشتہ چند سالوں کے دوران کاروبار میں اضافہ کا رجحان رہا ہے۔ وزارت تجارت کے ای کامرس پالیسی فریم ورک کے مطابق ملک میں آن لائن کاروبار کا رجحان باقی دنیا کے مقابلہ میں نیا ہے جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے تجارت اور ترقی کے ادارہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار کا حجم 25.5 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے اور دنیا کی ایک چوتھائی یعنی 25 فیصد آبادی آن لائن شاپنگ کے ذرائع استعمال کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار اور شاپنگ کے رجحان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس میں کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی دوری کی پالیسی کے نتیجہ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں آن لائن کاروبار کا حجم 100 ارب روپے ہے جو کاروبار کی استعداد کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ رواں سال پاکستان میں آن لائن شاپنگ میں 30 فیصد اضافہ کی توقع ہے۔
عمار حسن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا اثر جلدی دور نہیں ہو گا کیونکہ حکومت لوگوں کو سماجی دوری اور پرہجوم مقامات پر جانے سے روکنے کی ہدائت کرے گی۔ آن لائن خریداری کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کا ایک طریقہ ہے جو ای کامرس کی ترقی میں اضافہ کا سبب بنے گی۔
ایوان صنعت و تجارت پاکستان کے ایک تحقیقی جائزہ کے مطابق پاکستان میں 7 کروڑ سے زیادہ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جن میں سے 6 کروڑ سے زائد تھری جی اور فور جی استعمال کرتے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان میں آن لائن خریداری اپنی گنجائش کے مقابلہ میں بہت کم ہے جس کی وجہ مالیاتی نظام میں ڈیجیٹل ذرائع کے استعمال کی کمی اور آن لائن کاروباری ٹرانزیکشنز کے لیے مطلوبہ ضروری معلومات کی کمی ہے.
ای کامرس کے شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں آن لائن کاروبار کا حجم 100 ارب روپے سے زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ ڈیلیوری پر زیادہ تر افراد ڈیجیٹل ادائیگی کی بجائے نقد ادائیگی کر دیتے ہیں جو بینکنگ سسٹم میں شامل نہیں ہوتی۔
آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد میں 70 تا 75 فیصد نوجوان شامل ہیں. ایک جانب کورونا وائرس کی وجہ سے آن لائن کمپنیوں کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے اور دوسری جانب انفرادی سطح پر آن لائن کاروبار کرنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر بھی ہوئے ہیں.
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار اور شاپنگ کے رجحان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور کورونا وائرس کے نتیجہ میں سماجی دوری کی پالیسی کے تحت اس میں مزید اضافہ ہو گا. آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں جو کپڑوں، موبائل فونز کی مصنوعات، گھڑیوں، لینزز، جوتوں، کاسمیٹکس سمیت دوسری اشیا کے آن لائن کاروبار سے وابستہ ہیں۔
وزارت تجارت کے پالسی فریم ورک کے مطابق ملک کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن میں ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں کی بندش سے دکان دار اور تاجر طبقہ کو رواں سال گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں عید پر فروخت میں کمی کا خدشہ ہے.
تاجر اتحاد کراچی کے چئیرمن عتیق میر نے کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں کی بندش اور آن لائن شاپنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سلسلے میں کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں آن لائن شاپنگ ایک مجبوری بن چکی ہے۔ انھوں نے کہا پاکستان میں آن لائن کاروبار بہتر طور پر ترقی کر رہا ہے اور کورونا وائرس کی وجہ حالات مزید سازگار ہو گئے ہیں.
عتیق میر نے کہا کہ رواں سال عیدالفطر کی 20 تا 25 فیصد خریداری آف لائن سے آن لائن پر منتقل ہو جائے گی۔انھوں نے کہا ہر سال دکاندار اور تاجر عید سے تین ماہ قبل اپنے آرڈر دیتے تھے لیکن اس سال فیکٹریوں اور کارخانوں کی بندش کی وجہ سے یہ آرڈر نہیں دیے جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کراچی میں عید کی خریداری 20 ارب روپے تک کم ہونے کا خدشہ ہے۔ مہنگائی سے قوت خرید میں کمی کے باعث رمضان اور عید کی خریداری میں گزشتہ چار پانچ سالوں میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ2015ء میں کراچی میں 70 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی جو سال 2019ء میں 35 ارب تک کم ہو گئی اور رواں سال کورونا کی وجہ سے اس میں مزید کمی کا خدشہ ہے اور اس میں سے کچھ حصہ آن لائن شاپنگ کو منتقل ہو جائے گا۔
صدر آل پاکستان الائنس آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز محمود حامد نے پاکستان میں رمضان اور عید کی خریداری کے اعدادوشمار کے بارے میں کہا کہ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے جس کی وجہ کسی میکنزم کی عدم موجودگی ہے۔
انھوں نے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے صارفین کی آن لائن شاپنگ کی جانب منتقل ہونے کے رجحان کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے کورونا کی وجہ سے بازاروں کی بندش کے باوجود آن لائن شاپنگ کے رجحان بہت زیادہ اضافہ کی امید ظاہر نہیں کی کیونکہ آج بھی پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ ای کامرس اور ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقہ کار سے مکمل طور پر واقف نہیں ہے۔