ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکتے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست

837

کراچی: کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن تاحال جاری ہے جس کی وجہ سے کاروبار اور صنعتیں بند ہیں اور مالکان کو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات درپیش ہیں۔ 

لاک ڈائون کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی بند رہی ہے اور اندرون و بیرون ملک آرڈرز نہ ہونے کی وجہ سے اس زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے اس لیے ٹیکسٹائل انڈسٹری مالکان نے سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ معاشی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکتے۔

لاک ڈاؤن کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ نہ کرنے اور لازمی تنخواہیں ادا کرنے کے فیصلے کے خلاف ٹیکسٹائل انڈسٹری کی 12 بڑی کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے کیس کی سماعت کی، اس دوران محکمہ داخلہ سندھ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ نے کیس سے متعلق اپنے جوابات جمع کرائے۔

سیکرٹری لیبر رشید احمد سولنگی نے کہا کہ وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے اور صنعتی و کاروبار سرگرمیاں بند ہیں، اسی وجہ سے سندھ حکومت نے کاروبار بند کیے ہیں تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے:

گُل احمد ٹیکسٹائل ملز پیداواری عمل جزوی بحال کردیا

کورونا کے اثرات برداشت نہ کرپانے کا خدشہ، ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حکومت سے مدد مانگ لی

انہوں نے کہا کہ سندھ پیمنٹ آف ویجز ایکٹ 2015ء کے تحت انڈسٹری مالکان اپنے ملازمین کو ادائیگی کے ذمہ دار ہیں، سندھ حکومت نے قانون کے مطابق وبا کی روک تھام کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں۔

تاہم انڈسٹری مالکان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملازمین کے لیے تنخواہوں کا مطالبہ لیبر سیکرٹری کی جانب سے بتائے گئے قانون کی خلاف ورزی ہے، صنعتیں بند ہیں اس لیے مالکان ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور ملز مالکان چاہتے ہیں کہ جتنا جلدی ہو سکے یہ کیس کسی نتیجے تک پہنچے۔

وکیل کا مؤقف سنتے ہوئے جسٹس مظہر نے کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقن کو آئندہ تاریخ پر حاٖضر ہونے کا حکم دے دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here