بارشوں، ژالہ باری سے سوات میں باغات اور فصلیں تباہ، کاشتکاروں کا حکومت سے ریلیف پیکج کا مطالبہ

وادی سوات میں 35 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر آڑو، آلوبخارا، ناشپاتی، سیب اور جاپانی پھل کے باغات شدید متاثر، ملک میں پھل مہنگے ہونے کا خدشہ

1595

پشاور: سوات میں حالیہ ژالہ باری اور موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے پھلوں کے باغات اور تیار فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ 

مقامی کسانوں کے مطابق نقصان بہت زیادہ اور وسیع پیمانے پر ہوا ہے کیونکہ وادی میں 35 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر 80 فیصد آڑو، آلوبخارا، ناشپاتی، سیب اور جاپانی پھل کے باغات متاثر ہوئے ہیں۔

ایک طرف ضلع سوات، جس کے باسیوں کا بڑا ذریعہ آمدن زراعت اور سیاحت ہے، اس سال بری طرح ژالہ باری اور طوفانی بارش سے متاثر ہوا ہے جبکہ دوسری طرف سیاحت پہلے ہی کورونا وائرس وبا کی وجہ سے معطل ہو چکی ہے۔

کاشتکاروں نے کہا ہے کہ ان کی مالی پریشانی کے علاوہ پشاور، اسلام آباد، لاہور، کراچی اور ملک کے دوسرے شہروں میں پھلوں کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے پھل درآمد کرنا پڑیں گے اور قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔

کسانوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے ضلع سوات کا دورہ کرنے اور کسانوں کے لیے ریلیف پیکیج جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

سوات سے تعلق رکھنے والے ماہرِ زراعت فضلِ معلیٰ زاہد نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ کوکاڑی، شاموزئی، املوک درا، بری کوٹ، مٹہ تحصیل، چارباغ اور خواجہ خیل کے علاقوں میں ہزاروں ایکٹر زمین گزشتہ کچھ سالوں سے خراب موسم کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

خیبر پختونخوا میں زیتون کاشت کرکے پاکستان خوردنی تیل کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات کم کر سکتا ہے

ژالہ باری سے تمباکو کی فصل تباہ، صوابی کے کاشتکاروں کی حکومت سے مدد کی التجا

فواد چودھری کی متحدہ عرب امارات کو زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی دعوت

انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد خاندانوں کا انحصار باغات پر ہے، اس کے علاوہ ضلع سوات میں ایک لاکھ ایکڑ پر گندم کی تیار فصل تیز بارشوں کی وجہ سے تباہ ہو گئی ہے۔

فارمرز بورڈ کے افسران نے بھی صوبائی حکومت سے موسمیاتی تغیر سے متاثر ہونے والے زرعی شعبے کو جلد مراعات دینے اور کسانوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔

ضلع سوات میں ایک باغ کے مالک محمد اسحاق نے بتایا کہ انہوں نے قسطوں کی 50 ایکڑ زمین پر آڑو اور آلوبخارے کی کاشت کی تھی جس کی دیکھ بھال، کھاد اور کیڑے مار سپرے کے لیے انہوں نے لاکھوں روپے خرچ کیے۔

انہوں نے کہا کہ کسان مڈل مین کے قرضوں تلے دب  گئے ہیں کیونکہ انہوں نے پہلے ہی باغات کی دیکھ بھال کے لیے قرضے حاصل کیے تھے، اسحاق نے سوال کیا کہ جب فصل پیدا ہی نہیں ہوتی تو وہ قرضے کس طرح ادا کریں گے؟

ایگریکلچر ایڈووکیسی یونٹ اور کھپل کلیوال آرگنائزیشن کے سروے کے مطابق کسان کونسل نے ایک ایکٹر فصل کا ڈیڑھ لاکھ کی لاگت کا تخمینہ لگایا، اس تناظر میں وادی سوات میں فصلوں اور باغات کو 30 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

کسانوں نے حکومت سے کھاد کی خریداری اور ہائی کوالٹی بیج فراہم کرنے کے لیے بھی مدد طلب کی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here