تاجروں کا اشیائے خورونوش کی برآمد پر پابندی کے خلاف احتجاج، فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

برآمدکنندگان عالمی مارکیٹوں میں شیئر سے محروم ہوجائیں گے،خطیر نقصانات کا اندیشہ ہے، صدر ایمپلائز فیڈریشن

582

کراچی: ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اور اکنامک کونسل کے چیئرمین اسماعیل ستار نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کی طرف  اشیائے خورونوش کی برآمد پر دو ہفتے کی پابندی عائد کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کابینہ نے تاجربرادری کو اعتماد میں لیے بغیراشیائے خورونوش سمیت ویلیو ایڈڈ غذائی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا جس سے برآمدی فوڈ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں خوف وہراس پھیل گیا ہے جو لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے اورقیمتی زرمبادلہ لانے کے ساتھ قومی خزانے میں خطیر حصہ ڈال رہاہے کیونکہ فوڈ گروپ مجموعی برآمدات میں 20فیصد نمائندگی کرتا ہے۔

اسماعیل ستارنے برآمدکنندگان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کے فیصلے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھے گی اور کرونا وائر س کی وبا کے باعث پہلے سے روزگار کی خراب صورتحال میں مزید اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:

10 لاکھ کاروباری ادارے بند، ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہونے کا خدشہ’

کورونا، نجی کاروباروں کو ملازمین کی نوکریاں برقرار رکھنے پر مائل کرنے کے لیے نئی سکیم کا اعلان

سرحد چیمبر کا کورونا وائرس سے متاثرہ چھوٹے تاجروں، صنعتکاروں کے لیے ریلیف پیکیج کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ برآمدی فوڈ سیکٹر ان شعبوں میں سے ایک ہے جو کروناکی وباکے باعث پیدا ہونے والے بحران میں بھی کام کررہا ہے اور سیزن ڈیمانڈ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹوں سے برآمدی آرڈرز بھی حاصل کررہاہے تاہم برآمدات پر پابندی عائد ہونے سے اشیائے خورونوش کی برآمدی اہداف بہت بری طرح متاثر ہوں گے۔

صدر ای ایف پی نے مزید کہا کہ رمضان المبارک اور عید کا تہوار مسلم ممالک کو اشیائے خورونوش کی برآمدات کے لیے انتہائی اہم سیزن ہوتا ہے اور برآمدکنندگان اس سیزن میں ہی مناسب منافع کماتے ہیں لہٰذا برآمدات پر پابندی کے کسی بھی فیصلے کا ان کی آمدنی پر منفی اثر پڑے گا اور اس سیزن کے بعد پابندی ختم ہونے کی صورت میں بھی بیشتربرآمدکنندگان اپناکاروبار بحال نہیں کرپائیں گے۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ برآمدکنندگان بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑی مشکل سے حاصل کیے گئے شیئر سے محروم ہوجائیں گے اور مسابقتی ممالک باآسانی اس کا فائدہ اٹھائیں گے حالانکہ کئی اشیائے خورونوش ایسی ہیں جن کو برآمدکرنے سے مقامی مارکیٹوں میں کبھی بھی اس کی قلت نہیں ہوتی کیونکہ پاکستان میں اس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here